Bharat Express

Rahmatullah




Bharat Express News Network


یہ مذاکرات یوکرین اور روس کے درمیان تین سال سے زائد عرصے سے جاری تنازع کے خاتمے کی امید لائے ہیں، لیکن چیلنجز اب بھی موجود ہیں۔ زیلنسکی اور پوتن کے درمیان ذاتی دشمنی مذاکرات کے لیے ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

واضح رہے کہ  پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے چند روز قبل اسکائی نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں خود اعتراف کیا تھا کہ ان کا ملک گزشتہ تین دہائیوں سے یورپ اور امریکہ کے لیے دہشت گردوں کی پرورش کر رہا ہے۔

سابق وزیراعظم نے عالمی برادری سے بھی اپیل کی کہ وہ فلسطینیوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرے اور اسرائیل پر دباؤ ڈالے کہ وہ غزہ سے مکمل انخلا کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ امن کا واحد راستہ مذاکرات اور فلسطینیوں کے جائز مطالبات کی منظوری ہے۔

پاکستان میں جشن اور جیت کے دعوے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ جیت کا دعویٰ کرنا پاکستان کی پرانی عادت ہے۔ 1971ء، 1975ء اور 1999ء کی کارگل جنگ میں بھی اس نے ایسا ہی کیاتھا۔

بڑی پیش رفت یہ ہے کہ 13 مئی 2025 تک، پاکستان نے اپنی ایمرجنسی ایئر سٹرپس کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں کیونکہ بھارتی حملوں نے متعدد فوجی ایئر بیسز کو شدید نقصان پہنچایاہے۔

پی ایم مودی نے کہا کہ اب آپریشن سندور ہندوستان کا نیا معمول ہے،اس لئے اگر ہندوستان پر کوئی دہشت گردانہ  حملہ ہوا تو ہم خود جواب دیں گے۔ بھارت کسی قسم کی جوہری بلیک میلنگ برداشت نہیں کرے گا، ہم دہشت گردی اور دہشت گرد لیڈروں کو الگ سے نہیں دیکھیں گے ۔

سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اتراکھنڈ حکومت سے چار ہفتوں کے اندر مفصل جواب مانگا ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ وقف املاک سے متعلق قوانین کی پاسداری ہر حال میں یقینی بنائی جانی چاہیے۔

ایلیگزینڈر کی رہائی نے غزہ میں جاری تنازع کے بارے میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ میں اپنا کنٹرول بڑھایا ہے، تقریباً ایک تہائی علاقے کو "سیکیورٹی زون" کے طور پر خالی کرا لیا ہے اور امداد کے داخلے کو روک دیا ہے۔

یہ دورہ اس بات کا اشارہ ہے کہ سعودی عرب اور خلیجی ممالک اب عالمی سطح پر ایک اہم جغرافیائی و سیاسی مقام کے حامل ہیں۔ نہ صرف وہ علاقائی استحکام کے لیے ایک مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں، بلکہ اپنی مضبوط معیشت اور اصلاحاتی رجحانات کی بنا پر بھی توجہ کا مرکز ہیں۔

آدم پور ایئر بیس ہندوستان کے اسٹریٹجک فضائی دفاعی مقامات میں سے ایک ہے، جو شمالی سرحدوں کے قریب واقع ہے۔ وزیر اعظم مودی نے یہاں فضائیہ کے پائلٹوں اور تکنیکی عملے کے ساتھ بات چیت کی۔