اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کو نافذ کرنے کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ آنے والے دنوں میں ریاست کی بی جے پی حکومت یو سی سی کے نفاذ کا اعلان کرے گی۔ دریں اثناء سابق چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) اور راجیہ سبھا کے رکن رنجن گگوئی نے اسے ترقی پسند قانون قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یو سی سی ملک کے قومی اتحاد کی جانب ایک بہت اہم قدم ہے۔ تاہم، انہوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ اسے نافذ کرنے سے پہلے اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔گگوئی سورت لِٹ فیسٹ 2025 میں “عدلیہ کے لیے چیلنجز” پر خطاب کے دوران انہوں نے کہاکہ میرے خیال میں یہ قومی یکجہتی کی طرف ایک بہت اہم قدم ہے۔ یہ آئین کے آرٹیکل 25 اور 26 (مذہب پر عمل کرنے کے حق سے متعلق) سے کوئی متصادم نہیں ہے۔ یوسی سی گود لینے، شادی، طلاق اور وراثت کے معاملات کو بھی متاثر کرے گا۔ یہ گوا میں بہت اچھا کام کر رہا ہے۔
گگوئی نے کہا کہ اس مسئلہ پر اتفاق رائے پیدا کیا جانا چاہئے اور اس کے بارے میں سامنے آنے والی غیر ضروری یا جھوٹی خبروں کی جانچ ہونی چاہئے۔ یہ واحد راستہ ہے جس سے ملک متحد ہو سکتا ہے۔ آج ہمارے پاس مختلف رسومات اور روایات ہیں اور یہ سماجی انصاف کے معاملات کو متاثر کرتی ہے۔ کسی بھی ملک میں اتنے زیادہ قوانین نہیں ہو سکتے۔رام مندر پر فیصلہ دینے والے رنجن گگوئی نے کہاکہ میں حکومت اور تمام ممبران پارلیمنٹ سے اتفاق رائے پیدا کرنے کی درخواست کروں گا۔ لوگوں کو بتائیں کہ یو سی سی کیا ہے۔ لوگ یہ سمجھ جائیں گے، لیکن ایک طبقہ کبھی نہیں سمجھے گا، وہ نہ سمجھنے کاناٹک کریں گے…اسے بھول جائیں گے لیکن ہمیں آگے دیکھنا ہے۔
عدالت جانے کی تیاری میں مسلم تنظیمیں
ایک طرف اتراکھنڈ کی پشکر سنگھ دھامی حکومت یو سی سی کو لاگو کرنے کے لیے تیار ہے، وہیں دوسری طرف مسلم تنظیمیں اس کے خلاف عدالت جانے کی بات کر رہی ہیں۔ مسلم سیوا آرگنائزیشن، تنظیمِ رہنمائے ملت اور جمعیۃ علمائے ہند نے واضح کیا ہے کہ یونیفارم سول کوڈ کے نافذ ہوتے ہی وہ عدالت سے رجوع کریں گے۔ مسلم سیوا آرگنائزیشن کے صدر نعیم قریشی نے بتایا کہ جیسے ہی اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ نافذ ہوگا، ہم اگلے ہی دن اتراکھنڈ ہائی کورٹ پہنچ جائیں گے۔قریشی نے الزام لگایا تھا کہ اتراکھنڈ حکومت کے ذریعہ متعارف کرائے جانے والے یکساں سول کوڈ کے ذریعہ ایک مذہب کی ثقافت کو دوسرے مذہب پر مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ون نیشن ون الیکشن کی حمایت
ون نیشن ون الیکشن پر گگوئی نے کہا کہ انہوں نے اس کی حمایت کی ہے۔ گگوئی نے کہا کہ ملک میں ہر سال انتخابات ہوتے ہیں۔ ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ ہر سال لاگو ہوتا ہے۔ اس سے حکومت کا کام متاثر ہوتا ہے۔ ہمارے ملک کی مختلف ریاستوں میں ہر 6 ماہ بعد انتخابات ہوتے ہیں۔ اس سے کام کرنے والی مشینری اور پیسہ بہت زیادہ خرچ ہوتا ہے اور ریاست کے کام کاج رک جاتا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔