برڈ فلو دوبارہ تباہی مچا سکتا ہے! کن علامات کی وجہ سے ماہرین تشویش کا اظہار کر رہے ہیں؟ کیا اس سے پہلے انسانوں میں برڈ فلو پایا گیا ہے؟
ماہرین ایک بار پھر برڈ فلو کے حوالے سے تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ حال ہی میں امریکا کے شہر ٹیکساس میں ایک شخص کے برڈ فلو سے متاثر ہونے کے بعد اسے خطرے کی گھنٹی قرار دیا جا رہا ہے۔ انٹارکٹک میں پینگوئن میں برڈ فلو پائے جانے کے بعد انسان میں H5N1 وائرس کی تصدیق کے حوالے سے الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ ماہرین صحت کا خیال ہے کہ اسے سنجیدگی اور احتیاط کے ساتھ لینا چاہیے کیونکہ یہ وبا کی شکل اختیار کر سکتا ہے اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا سکتا ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ برڈ فلو H5N1 کو اتنا خطرناک کیوں سمجھا جاتا ہے۔
یہ وائرس کئی سالوں سے وبائی امراض کی فہرست میں سرفہرست ہے
برڈ فلو پر تحقیق کرنے والے محققین نے ایویئن فلو یعنی برڈ فلو کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ وائرس کئی سالوں سے وبائی امراض کی فہرست میں سرفہرست ہے۔ اب یہ خطرناک ہوتا جا رہا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو خطرناک صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ جان فلٹن نامی ایک ماہر نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ یہ کووڈ سے 100 گنا زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ مہلک بن سکتا ہے۔
کیا اس سے پہلے انسانوں میں برڈ فلو پایا گیا ہے؟
برڈ فلو کے کیسز نہ صرف ٹیکساس بلکہ امریکہ کی کئی ریاستوں میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ یہ وائرس گائے تک بھی پھیل چکا ہے۔ امریکہ میں انسانوں میں ایویئن فلو کا یہ صرف دوسرا کیس ہے۔ پہلا کیس کولوراڈو میں سال 2022 میں پایا گیا تھا۔ یکم جنوری 2003 سے 26 فروری 2024 تک دنیا کے 23 ممالک میں انسانوں میں برڈ فلو کے 887 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق ان میں سے 462 کیسز انتہائی خطرناک تھے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ برڈ فلو وائرس کی شناخت پہلی بار 1959 میں ہوئی تھی۔ 2020 کے بعد یہ بہت سے ممالک میں جانوروں میں پھیل چکا ہے۔
برڈ فلو کی علامات کیا ہیں؟
- کسی دوسرے بخار کی طرح اس میں بھی علامات ہوتی ہیں۔
- کھانسی، بخار، جسم میں درد
- شدید یا جان لیوا نمونیا کا خطرہ
بھارت ایکسپریس