Bharat Express

Cairo Ceasefire Negotiations: حماس نے قاہرہ جنگ بندی مذاکرات سے متعلق نئی تجاویز کا جائزہ لینا شروع کر دیا

رفح میں اس وقت تقریباً 15 لاکھ کے بے گھرفلسطینی غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں سے یہاں جمع ہیں اوررفح کا یہ چھوٹا سا شہرانتہائی گنجان آباد پناہ گاہ کے طورپرفلسطینیوں کے لئے موجود ہے۔

hamas 3

امریکی خفیہ ایجنسی نے اسرائیل-حماس کے درمیان جنگ بندی سے متعلق بڑا دعویٰ کیا ہے۔

حماس نے 6 ہفتوں کے لئے جنگ بندی کی نئی تجاویزسامنے آنے پران کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔ تجاویزمیں اسرائیلیوں اورفلسطینیوں دونوں کی بدلے میں رہائی کی تجویز بھی شامل ہے۔ حماس کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ یہ تجاویزقاہرہ میں ہونے والے جنگی بندی مذاکرات کے دوران سامنے آئی ہیں۔ اسرائیل ان دنوں اپنے سب سے بڑے اتحای امریکہ سمیت کئی دوسرے ملکوں کی طرف سے سخت دباؤ میں ہے کہ وہ جنگ بندی پر اتفاق کرے۔ حتیٰ کہ اسے اس مسلسل جنگی سلسلے میں اب تک اسلحہ سپلائی کرنے والے ملکوں کی طرف سے بھی جنگ بندی کرنے کا کہا جا رہا ہے۔

حماس کے مذاکرات سے متعلق قریبی ذرائع نے پیرکے روزبتایا کہ قاہرہ میں ہونے والے حالیہ مذاکراتی عمل کے دوران سامنے آنے والی نئی تجاویزپرحماس کی قیادت غورکررہی ہے۔ ان تجاویزمیں ڈیڑھ ماہ کے لئے جنگ بندی کے ساتھ ساتھ اسرائیلی خواتین اوربچوں کی رہائی اور اس کے بدلے میں 900 فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔

ذرائع نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ‘جنگ بندی کی صورت میں پہلا مرحلہ ان بےگھر اور نقل مکانی پر مجبور کر دیے گئے غزہ کے فلسطییوں کا اپنے علاقوں اور گھروں میں واپس آنا ہوگا۔ نیز یومیہ بنیادوں پر 400 سے 500 کی تعداد میں ٹرک امدادی سامان اور خوراک کے ساتھ غزہ میں داخل ہو سکیں گے۔ جہاں اس وقت اقوام متحدہ نے اعلان کر رکھا ہے کہ غزہ کو قحط کا خطرہ ہے۔

دریں اثناء جب مذاکراتی عمل جاری تھا تو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو یہ انتباہ کر رہے تھے کہ اسرائیل نے رفح میں فوجی حملے کے لیے تیاری مکمل کر لی ہے اور حملے کی تاریخ کا تعین کرلیا ہے۔ نیتن یاہو کے مطابق طے شدہ تاریخ کے تحت فوجیں رفح پر حملہ شروع کریں گی۔ تاہم یاہو نے ویڈیو بیان میں اس بارے میں کسی متعین تاریخ کا ذکر نہیں کیا کہ یہ کون سی تاریخ ہوگی۔ اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا ‘حماس پر فتح حاصل کرنے کے لیے رفح پر حملہ بہت ضروری ہے۔’

خیال رہے رفح میں اس وقت تقریباً 15 لاکھ کے بے گھرفلسطینی غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں سے یہاں جمع ہیں اوررفح کا یہ چھوٹا سا شہرانتہائی گنجان آباد پناہ گاہ کے طورپرفلسطینیوں کے لئے موجود ہے۔ رفح پر حملے کی صورت فلسطینیوں کے لیے مزید کسی پناہ گزینی کی جگہ نظر نہیں آ رہی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے اس بیان کے بعد عالمی رہنماؤں اور انسانی بنیادوں پر یقین رکھنے والے ادارے الرٹ ہوئے ہیں۔ امریکہ نے اپنا مؤقف دہرایا ہے کہ رفح پر اسرائیلی حملے کی صورت میں نہ صرف یہ کہ شہری آبادیوں کا بہت زیادہ نقصان اور تباہی ہوگی بلکہ یہ خود اسرائیلی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہوگا۔

بشکریہ العربیہ اردو 

Also Read