بی جے پی اراکین اسمبلی نے صدر دروپدی مرمو کو لکھا خط، کیجریوال حکومت برخاست کرنے کا کیا مطالبہ
دہلی شراب معاملے میں جیل میں بند دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجریوال کو عدالت سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ دہلی ہائیکورٹ نے ضمانت عرضی پر پہلے ہی سماعت مکمل کرلی تھی اور فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا، البتہ عدالت نے آج اس پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ضمانت کا معاملہ معلوم نیں پڑتا، اس میں گرفتاری کو چیلنج کیا گیا ہے۔ای ڈی کے ثبوتوں کے مطابق اروند کجریوال گھوٹالے میں شامل معلوم پڑتے ہیں ۔ حالانکہ عدالت نے کجریوال کے اس دعوے کا بھی ذکرکیا کہ راگھو مگنتا اور ان کے والد نے بی جے پی کو الیکٹورل بونڈ سے پیسے دیے۔اس پر عدالت نے کہا کہ الیکشن لڑنے کے لیے ٹکٹ کون دیتا ہے یا کون کس کو الیکٹورل بانڈ دیتا ہے یہ عدالت نہیں دیکھ سکتی۔ اور ہم ٹرائل کورٹ کے جوتے میں قدم نہیں رکھ سکتے۔
Court refers to Kejriwal’s assertions that Raghav Magunta and his fatger paid money to BJP.
Order: Who gives tickets to contest elections to whom or who gives electoral bonds to whom is not for this court to see.
— Bar and Bench (@barandbench) April 9, 2024
جسٹس سوارانا کانتا شرما نے کہا کہ پٹیشن نے گرفتاری کو چیلنج کیا ہے اور کہا کہ یہ دفعہ 19 PMLa کی خلاف ورزی بتائی ہے۔عدالت نے واضح کیا کہ درخواست ضمانت کی نہیں بلکہ گرفتاری کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے ہے۔ جج شرما نے ہندی میں حکم کی وضاحت بھی کی۔
Delhi High Court dismisses CM Arvind Kejriwal’s plea challenging his arrest by the Enforcement Directorate in the Excise Policy money laundering case.
ED was in possession of enough material which had led them to arrest Kejriwal. Non-joining of investigation by Kejriwal, delay… pic.twitter.com/i07wwSlJiE
— ANI (@ANI) April 9, 2024
انہوں نے کہا کہ ای ڈی کے ذریعہ جمع کردہ ثبوتوں سے پتہ چلتا ہے کہ اروند کیجریوال نے سازش کی تھی اور اس جرم کی آمدنی کے استعمال اور چھپانے میں سرگرم عمل تھے۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ کجریوال نہ صرف ذاتی طور پر بلکہ عام آدمی پارٹی کے کنوینر کی حیثیت سے بھی اس میں سرگرم رہے ہیں۔ موجودہ معاملے میں متعدد بیانات میں سے راگھو مگنٹا اور سارتھ ریڈی کے بیانات منظور کنندہ کے بیانات ہیں جو پی ایم ایل اے کے ساتھ ساتھ سیکشن 164 سی آر پی سی کے تحت ریکارڈ کیے گئے تھے۔
عدالت نے اپنے فیسلے میں یہ بھی کہا کہ انتخابات کی وجہ سے کجریوال کی گرفتاری ہوئی ہے ایسا کہنا غلط ہے، ضرورت پڑنے پر کبھی بھی گرفتاری ہوسکتی ہے۔گرفتاری صحیح ہے یا غلط یہ قانون طے کرے گا۔حالانکہ عدالت کو سیاست سے کوئی مطلب نہیں ہے۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ ملزم جیسا چاہے ،اس انداز میں جانچ نہیں ہوسکتی۔عدالت نے یہ کہتے ہوئے کجریوال کی عرضی خارج کردی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔