اسرائیل نے جمعے کو ایک سرکاری بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی تک انسانی امداد پہنچانے کے لیے بڑے اقدامات کر رہا ہے، جس میں شمالی غزہ کی طرف کراسنگ کھولنا بھی شامل ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی طرف سے یہ بیان جو بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان ہونے والی بات چیت کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔ جو بائیڈن نے کہا کہ اگر اسرائیل فلسطینی شہریوں کی انسانی امداد میں رکاوٹ بنتا ہے تو امریکہ اسرائیل کی مدد کرنا بند کر دے گا۔
اسرائیل کی جانب سے سرحد کھولنے کے اعلان میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ اس راستے سے غزہ کو کیا اور کس مقدار میں بھیجا جائے گا۔ لیکن جو بائیڈن کی رضامندی کے بعد امریکہ نے اسرائیل کو فوجی اور سفارتی مدد جاری رکھی ہے۔ غزہ میں خوراک پہنچانے والے 7 امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بعد پوری دنیا اسرائیل سے ناراض ہے۔ ایسے میں امریکہ بھی اسرائیل سے نکلنے کو تیار تھا۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ یوکرین اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے جمعرات تک 33 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 75 ہزار 600 زخمی ہیں۔ ایک اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ 7 اکتوبر کے بعد پہلی بار سیکیورٹی کابینہ نے فلسطین کے لیے سرحد کھولنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ اس راستے سے فلسطینی شہریوں تک انسانی امداد پہنچائی جائے گی۔ اس کے علاوہ کابینہ نے غزہ کو مزید امداد فراہم کرنے کے لیے اسرائیلی بندرگاہ اشدود کے استعمال کی بھی منظوری دی ہے۔
اقوام متحدہ نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا
اقوام متحدہ نے بھی سرحد کھولنے کا خیر مقدم کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اسرائیل نے گل بارڈر کھول دیا ہے، اسے ایریز کراسنگ کہا جاتا ہے۔ اس کراسنگ کے ذریعے حماس نے اسرائیل پر حملہ کر کے 1200 سے زائد افراد کو ہلاک کیا اور تقریباً 250 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا۔ اقوام متحدہ نے کہا کہ انسانی ہمدردی کے نقطہ نظر سے سرحد کو احتیاط سے کھولنا ایک اچھا قدم ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کی ضرورت ہے۔
بھارت ایکسپریس۔