Bharat Express

Humanitarian crisis in Gaza

حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت نے جمعے کو بتایا کہ غزہ میں اسرائیل-حماس جنگ میں کم از کم 42,500 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

اسرائیل اس وقت اپنے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے، ایک طرف غزہ میں جنگ بندی کے لیے اس پر شدید بین الاقوامی دباؤ ہے تو دوسری جانب حماس کی قید سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی شہروں میں مسلسل احتجاج جاری ہے۔

اقوام متحدہ نے بھی سرحد کھولنے کا خیر مقدم کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اسرائیل نے گل بارڈر کھول دیا ہے، اسے ایریز کراسنگ کہا جاتا ہے۔ اس کراسنگ کے ذریعے حماس نے اسرائیل پر حملہ کر کے 1200 سے زائد افراد کو ہلاک کیا اور تقریباً 250 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ کی آبادی پر بموں برسات کی جارہی ہے،خواتین اور معصوم بچوں کی جانیں جارہی ہیں،غزہ کی آبادی کی اگر بات کی  فیصد بچے ہیں، اب تک اکتالیس سو بچے جام شہادت نوش کر چکے ہیں،

پرینکا گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ یہ واقعہ خطرناک ،شرمناک اور ناقابل بیاں ہے۔ غزہ میں تقریباً دس ہزار سے عام لوگ اسرائیل کے حملہ میں جاں بحق ہوئے ہیں،ان دس ہزار میں سے تقریباً پانچ ہزار بچے ہیں۔’سیز فائر پر فوری عملدرآمد کیا جائے‘

یقیناً یہ تمام اعتراضات اہم ہیں اور ان کو ہر گز نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن اس وقت ان لاکھوں جانوں کو بچانا زیادہ ضروری ہے جو کسی اور کی غلطی کی سزا بھگت رہے ہیں۔