یوپی کے سابق رکن اسمبلی مختار انصاری جمعرات کو انتقال کر گئے۔ وہ باندہ جیل میں بند تھے۔ مختار کو جیل میں دل کا دورہ پڑا اور وہ بے ہوش ہو گئے۔ اس کے بعد ان کواسپتال لے جایا گیا، جہاں ایک گھنٹے کے بعد ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ مختار انصاری کی موت پر کانگریس رہنما پپو یادو نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے از خود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے اور تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
सुप्रीम कोर्ट के मुख्य न्यायाधीश
इसका स्वतः संज्ञान लें! उनके
दिशा-निर्देश में निष्पक्ष जांच हो।कई दिन से वह आरोप लगा रहे थे
उन्हें धीमा ज़हर दिया जा रहा है
उनके सांसद भाई ने भी यह आरोप
लगाया गया था। देश की संवैधानिक
व्यवस्था के लिए अमिट कलंक! https://t.co/PuiXloILyB— Pappu Yadav (@pappuyadavjapl) March 28, 2024
پپو یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ’’سابق ایم ایل اے مختار انصاری جی کا جان بوجھ کرقتل‘‘۔ یہ قانون، آئین اور قدرتی انصاف کو دفن کرنے کے مترادف ہے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ کو اس کا ازخود نوٹس لینا چاہیے۔ ان کی رہنمائی میں غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے۔ کئی دنوں سے وہ الزام لگا رہے تھے کہ انہیں سلو پوائزن دیا جا رہا ہے۔ ان کے ایم پی بھائی نے بھی یہ الزام لگایا تھا۔ یہ سب ملک کے آئینی نظام پر ایک انمٹ داغ ہے۔
قبل ازیں منگل کو مختار کو پیٹ میں گیس اور یورین انفیکشن کی شکایت پر میڈیکل کالج اسپتال لایا گیا تھا۔ جہاں انہیں آئی سی یو میں رکھا گیا تھا۔ تاہم بعد میں انہیں ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔ حالانکہ اس سے قبل ان کے پیٹ کا ایکسرے بھی کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ان کی شوگر، سی بی سی، ایل ایف ٹی اور الیکٹرولائٹ کے ٹیسٹ کیے گئے۔ رپورٹ نارمل ہونے کے بعد انہیں ڈسچارج کر دیا گیا۔
مختار انصاری نے اپنے وکیل کے ذریعے عدالت میں درخواست دی تھی کہ 19 مارچ کی رات کھانے میں زہر ملایا گیا۔ جس کی وجہ سے ان کی طبیعت بگڑ گئی، مختار نے کہا تھا کہ وہ بہت نروس محسوس کر رہے ہیں۔ ایک ماہ قبل بھی مختار نے زہر ملا کھانا دینے کا الزام لگایا تھا۔ تاہم باندہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے ان الزامات کو یکسر مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ مختار انصاری کو کھانا دینے سے پہلے کانسٹیبل اور پھر ڈپٹی جیلر کھانا کھاتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔