Bharat Express

Pappu Yadav

ناگپورتشدد معاملے میں اب سیاسی بیان بازی تیزہوگئی ہے۔ پورنیہ سے رکن پارلیمنٹ پپویادونے کہا کہ وشوہندو پریشداوربجرنگ دل کے لوگ فسادی ہیں۔ ان لوگوں کوحکومت کا تحفظ حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پرپابندی لگانی چاہئے۔

پپو یادو نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ انتخابات سے پہلے جو مفت اسکیموں کی مارکیٹنگ کی جارہی ہے اسے روکا جائے۔ اس سے جمہوریت کمزور ہوتی ہے اور صرف عوام پسند چیزیں سامنے آتی ہیں جبکہ اصل مسائل پیچھے رہ جاتے ہیں۔

پپو یادو نے کہا کہ سماج میں تبدیلی لانے کے لیے ہمیں صحیح سمت میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بہار اور دیگر دیہی علاقوں کے مسائل کا خاص طور پر ذکر کیا اور کہا کہ ان علاقوں میں مواقع کی کمی اور تعلیم کی کمی اس کی بنیادی وجوہات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر لوگ صحیح سمت میں کام کریں تو بہار اور دیگر ریاستیں بھی ترقی کر سکتی ہیں۔

لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ پپو یادو نے کہا کہ، نجات پر پنڈت دھیریندر کرشنا شاستری کے بیان کو نشانہ بناتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ایسے بابا اور سیاست دان اور امیر لوگ جو مہا کمبھ میں جاتے ہیں، انہیں ڈوب کر مر جانا چاہئے اور موکش حاصل کرنا چاہئے۔

بی جے پی ممبران پارلیمنٹ نے کانگریس کی راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ سونیا گاندھی اور آزاد ممبر پارلیمنٹ پپو یادو کے خلاف استحقاق کی خلاف ورزی کا نوٹس دیا ہے۔ یہ نوٹس بی جے پی نے دونوں لیڈروں کے خلاف صدر کی توہین کرنے پر دیا ہے۔

بہارکے پورنیہ کے رکن پارلیمنٹ پپویادونے کانگریس کے ریاستی صدردیویندریادوکے بعد اب الکا لانبا کے لئے تشہیرکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ کالکا جی میں آج انتخابی تشہیرکریں گے۔

پپو یادو نے بی پی ایس سی امیدواروں کی حمایت میں آج ریل اور چکہ جام   کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایسے میں آج صبح سے ہی پپو یادو کے حامی مختلف اسٹیشنوں مظاہرہ کررہے ہیں۔

بہار کی پورنیا سیٹ سے آزاد رکن اسمبلی راجیش رنجن عرف پپو یادو کو مبینہ طور پر لارنس بشنوئی گینگ کے ایک رکن کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکی ملی ہے۔

پورنیہ کے ایس پی کارتیکیہ شرما نے گرفتار ملزم کے بارے میں مزید کہا کہ اس شخص کا کئی بڑی شخصیات سے بھی براہ راست رابطہ رہا ہے۔ وہ ایمس اور وزارت کی کینٹین میں بھی کام کر چکا ہے۔ وہ اس وقت کہیں کام نہیں کر رہا ہے۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ سب کچھ سامنے آیا ہے۔

رکن پارلیمنٹ پپو یادو کی اہلیہ نے صاف طورپر کہا کہ اس معاملے سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ جو کچھ ہو رہا ہے وہ نظم و نسق کا معاملہ ہے، یہ حکومت کا معاملہ ہے، اسے حکومت کو دیکھنا چاہیے۔