اقوام متحدہ میں ہندوستان نے فلسطین کی حمایت کی ہے۔
اسرائیل-حماس کے درمیان جاری جنگ میں اب تک تقریباً 19 ہزارفلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 50 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے باوجود ابھی تک جنگ رکنے کا کوئی امکان نظرنہیں آرہا ہے۔ اسرائیل پوری دنیا میں اکیلا پڑتا جا رہا ہے، لیکن امریکہ اس کی پشت پناہی اب بھی کر رہا ہے۔ حالانکہ جنگ بندی کے سلسلے میں ابھی بھی کئی ممالک کی طرف سے کوششیں جاری ہیں۔ وہیں میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق، اب حماس نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ حماس لیڈراسمٰعیل ہانیہ نے کہا ہے کہ جنگ بندی پر وہ اسرائیل حکومت سے مذاکرات کرنے کے لئے تیارہیں۔ انہوں نے یہ بات الاقصیٰ ٹی وی کے ذریعہ کہی ہے۔ اسمٰعیل ہانیہ کا یہ بیان تب آیا ہے، جب وائٹ ہاوس کے سلامتی سے متعلق مشیرجیک سلیوان نے فلسطین اتھارٹی کے صدرمحمود عباس اوراسرائیلی رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔ العربیہ کے مطابق، ہانیہ نے کل ایک ٹیلی ویژن تقریرمیں مزید کہا کہ “ہم کسی بھی ایسے خیال یا اقدامات پربات چیت کے لئے تیارہیں، جو جارحیت کو روکنے کا باعث بنیں اورفلسطینیوں کو مغربی کنارے اورغزہ کی پٹی کی سطح پرمتحد کرنے کے لئے دروازے کھولیں۔
امریکہ اوراسرائیل کے درمیان غزہ جنگ کی شدت اورمدت پراختلاف
وہیں دوسری جانب، امریکہ کے حکام نے نشان دہی کی ہے کہ امریکہ اوراسرائیل کے درمیان غزہ میں جاری جنگ کی شدت میں کمی لانےاوراس جنگ کی مدت اورجنگی شیڈول کے سلسلے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ وائٹ ہاوس کے سلامتی سے متعلق مشیرجیک سلیوان کے جمعہ کے روز مکمل ہونے والے دورہ اسرائیل کے دوران جنگی شیڈول اورٹائم ٹیبل کے بارے میں تفصیلی بات چیت کے باوجود یہ معاملہ اتفاق پر مکمل نہیں ہوا ہے۔ رواں ماہ کے دوران اسرائیل اورحماس کی جنگ پورے غزہ میں پھیل گئی ہے ، اس بارے میں انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے بین الاقوامی اداروں نے خبر دار کیا ہے کہ مزید تباہی کا خطرہ ہے۔
حماس نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اشارہ دیا
حماس کے سینیئرلیڈرموسیٰ ابو مرزوق نے اشارہ دیا ہے کہ ان کی جماعت اسرائیل کو تسلیم کرسکتی ہے۔ اس طرح حماس فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کا حصہ بننے کے لئے فلسطینی گروپوں کے درمیان تقسیم کوختم کرنے کی جانب قدم آگے بڑھا سکتی ہے۔ موسیٰ ابو مرزوق نے پیرکے روزالمنیٹرکو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ “آپ کو باضابطہ مؤقف پرعمل کرنا چاہئے۔ سرکاری موقف یہ ہے کہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) نے ریاست اسرائیل کوتسلیم کرلیا ہے۔
بات قابل ذکر ہے کہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) حماس اوراسلامی جہاد کے سوا بیشترفلسطینی دھڑوں کے لیے بین الاقوامی سطح پرتسلیم شدہ چھتری ہے۔ اس نے1993ء میں اسرائیل کے وجود کے حق کو باضابطہ طور پرتسلیم کرلیا تھا جس کے بعد پی ایل او کو فلسطینیوں کی نمائندہ قراردیا گیا۔ اس تناظر میں حماس کے سیاسی بیورو کے رکن ابو مرزوق نے کہا کہ ہم پی ایل اوکا حصہ بننا چاہتے ہیں اوراس کے وعدوں کا احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس اب بھی 1967 کی سرحدوں پرایک فلسطینی ریاست کے قیام کی کوشش کر رہا ہے۔ابو مرزوق نے زور دیا کہ اسرائیلیوں کو دوسروں کی قیمت پر اپنے حقوق حاصل نہیں کرنے چاہئے۔
سعودی عرب نے جنگ بندی سے متعلق کہی یہ بڑی بات
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ کی پٹی پر حکومت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ پر حکمرانی کی کسی بھی بات چیت سے پہلے جنگ بندی ہونی چاہئے۔ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اوسلو میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب اس تشدد اور جارحیت کے سلسلے سے باہر نکلنا ہوگا اور فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کی صورت میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے ذمہ داریاں سنبھالنے کی صلاحیت پر پورا یقین ہے۔ شہزادہ فیصل نے یہ بھی کہا کہ انہیں امید ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی نئی قرارداد کو مزید حمایت ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ “خاص طور پر امریکہ کی طرف سے جس نے پہلے اس قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔
-بھارت ایکسپریس