Bharat Express

Women’s reservation bill: خواتین ریزرویشن بل پر مولانا بدرالدین اجمل کا موقف آیا سامنے

آپ کو بتاتے چلیں کہ یہ بل آخری بار سال 2008 میں پیش کیا گیا تھا۔ اس سے قبل اسے 1996، 1998 اور 1999 میں بھی متعارف کرایا گیا تھا۔ سال 2008 میں اس بل کی سماج وادی پارٹی، آر جے ڈی اور جے ڈی یو نے مخالفت کی تھی لیکن فی الحال یہ تمام پارٹیاں اس کی حمایت کر رہی ہیں۔

پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس پیر (18 ستمبر) سے شروع ہو چکا ہے۔ اس پانچ روزہ طویل اجلاس کے پہلے دن کی کارروائی پرانی پارلیمنٹ میں مکمل ہوچکی  ہے۔ اس کے بعد اس کی کارروائی منگل (19 ستمبر) سے نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگی۔ اس دوران خواتین ریزرویشن بل کے حوالے سے بھی بحث عام ہو گئی ہے۔ اپوزیشن جماعتیں مطالبہ کر رہی ہیں کہ اس بل کو منظور کیا جائے۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کے رکن پارلیمنٹ اور پارٹی کے بانی بدرالدین اجمل نے کہا کہ خواتین ریزرویشن بل لانا چاہیے، ہم اس کی حمایت کریں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت یہ بل نہیں لائے گی اور اگر کوئی دوسرا لاتی ہے تو بھی ہم اس کی حمایت کریں گے۔

مرکزی حکومت خواتین ریزرویشن بل لا سکتی ہے

ذرائع کےمطابق  مرکزی حکومت بدھ (20 ستمبر) کو خواتین ریزرویشن بل لا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بل بھی آسانی سے پاس ہونے کی امید ہے کیونکہ اپوزیشن جماعتیں بھی اس کی حمایت کر رہی ہیں۔ درحقیقت خصوصی اجلاس کے آغاز سے قبل حکومت نے کل جماعتی اجلاس بلایا تھا جس میں حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن لیڈروں نے بھی شرکت کی۔ جس میں اس بل کو پاس کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ یہ بل آخری بار سال 2008 میں پیش کیا گیا تھا۔ اس سے قبل اسے 1996، 1998 اور 1999 میں بھی متعارف کرایا گیا تھا۔ سال 2008 میں اس بل کی سماج وادی پارٹی، آر جے ڈی اور جے ڈی یو نے مخالفت کی تھی لیکن فی الحال یہ تمام پارٹیاں اس کی حمایت کر رہی ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read