مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے اور فلسطین میں امن کی بحالی کیلئے سعودی عرب ان دنوں کافی سرگرم نظرآرہا ہے ۔ ساتھ ہی مصرسعودی کو بھرپور سپورٹ کررہا ہے جس کی وجہ سے ایک طرف جہاں سعودی عرب نےفلسطین کیلئے اپنا سفیر مقرر کردیا ہے وہیں دوسری جانب مصر میں مسئلہ فلسطین کے ازالے کیلئے اہم مذاکرات کا انعقاد ہونے جارہا ہے۔ سعودی عرب نے ہفتے کے روز فلسطینی علاقوں کے لیے ایک غیر مقیم سفیرنامزد کیا ہے۔ وہ مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کے لیے قونصل جنرل کے طور پر بھی خدمات انجام دیں گے۔حالانکہ یوروشیلم میں ان کے قیام کیلئے جگہ دینے سے اسرائیل نے انکار کردیا ہے۔
سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نایف السدیری فلسطینی علاقوں کے لیے غیرمقیم سفیر کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ السدیری نے اردن کے دارالحکومت عمان میں فلسطینی سفارت خانہ کے صدر دفاترمیں فلسطینی صدر محمود عباس کے سفارتی امور کے مشیر مجدی الخالدی کو اپنی اسناد پیش کردی ہیں۔ ایک ویڈیو پیغام میں سدیری نے کہا کہ یہ تقرر شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ریاست فلسطین کے بھائیوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے اور تمام شعبوں میں اسے باضابطہ فروغ دینے کی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔واضح رہے کہ فلسطینی علاقوں سے متعلق امور روایتی طور پر عمان میں سعودی عرب کے سفارت خانے کے ذریعے نمٹائے جاتے رہے ہیں۔
وہیں دوسری جانب مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی دعوت پر پیر کے روز مصر کے شمال میں العلمین شہر میں مصر- اردن- فلسطین کا سربراہی اجلاس منعقد ہو گا جس میں فلسطینی کاز میں پیشرفت اور متعدد مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اس میں عرب، علاقائی اور بین الاقوامی سطح کے مسائل پر گفت و شنید کی جائے گی۔قاہرہ میں فلسطینی سفیر دیاب اللوح نے اعلان کیا کہ فلسطینی صدر محمود عباس مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی دعوت کے جواب میں مصر کے کام میں حصہ لینے کے لیے آج اتوار کو مصر پہنچیں گے۔ اردن کے شاہ عبداللہ دوم بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
دیاب اللوح نے کہا کہ یہ سربراہی اجلاس عرب، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف مسائل پر مستقل اور مسلسل مشاورت اور تعاون کی ایک علامت کے طور پر سامنے آیا ہے۔ اجلاس کا مقصد سیاسی، علاقائی اور بین الاقوامی تحریکوں سے نمٹنے کے لیے تینوں رہنماؤں کے درمیان ویژن کو یکجا کرنا بھی ہے۔ یکجا ہوکر فلسطینی عوام کے مصائب کا خاتمہ کرنے اور ان کے جائز قومی حقوق حاصل کرنے کام کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
بھارت ایکسپریس۔