Bharat Express

Manipur Violence: منی پور تشدد کے متاثرین کو 10-10 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان، خاندان کے ایک فرد کو دی جائے گی سرکاری ملازمت

حکام نے کہا کہ ریاست میں فسادات سے متاثر علاقوں میں وقف ٹیلی فون لائن لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کا استعمال افواہ پھیلانے والوں کےخلاف کیا جائے گا۔

منی پور تشدد کے متاثرین کو 10-10 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان، خاندان کے ایک فرد کو دی جائے گی سرکاری ملازمت

Manipur Violence:  مرکز اور ریاست کی حکومت نے ریاست میں ہوئے تشدد کے دوران متوفی کے لواحقین کو 10-10 لاکھ روپے بطور معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری طرف فسادات میں مرنے والوں کے خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت بھی دی جائے گی۔ حکام نے کہا کہ معاوضہ کی رقم مرکز اور ریاست کی حکومت کے ذریعہ مشترکہ طور پر دی جائے گی۔واضح رہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کے درمیان پیر کی رات ہوئی میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ کی میٹنگ کے بعد لیا گیا فیصلہ

حکام نے کہا کہ ریاست میں فسادات سے متاثر علاقوں میں وقف ٹیلی فون لائن لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کا استعمال افواہ پھیلانے والوں کےخلاف کیا جائے گا۔ شاہ کی میٹنگ میں پٹرول، ایل پی جی، چاول اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کو زیادہ مقدار میں دستیاب کرانے اور قیمت کم کرنے کا فیصلہ بھی لیا گیا۔

‘آدیواسی ایک جٹتا مارچ’ کے دوران ہوا تھا فساد

قابل ذکر ہے کہ منی پور میں 3 مئی کو ‘آدیواسی ایک جٹتا مارچ’ کے دوران ذات پات پر تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ میتئی کمیونٹی کو ایس  ٹی میں شامل کرنے کو لے کر ریاست میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اسی وقت سے پر تشد ماحول بنا ہوا ہے۔ گزشتہ اتوار کے روز بھی تقریباً 5 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ منی پور کی آبادی کا قریب 53 فیصد میتئی کمیونٹی ہے۔ اس کمیونٹی کے زیادہ تر لوگ وادی امفال میں رہتے ہیں۔ ہندوستانی فوج اور آسام رائفلز کے تقریباً 140 کالم، جن میں 10,000 سے زیادہ اہلکار شامل ہیں، دیگر نیم فوجی دستوں کے اہلکاروں کے علاوہ، شمال مشرقی ریاست میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں- بھارت کے خلائی شعبے کا کھولا جانا،نئے افق تک رسائی کی کامیاب کوشش

 

منی پور میں کیوں ہو رہے ہیں فسادات؟

واضح رہے کہ ریاست میں چل رہے تشدد کی دو خاص وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ  اکثریتی میتئی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب کا درجہ دینے کے فیصلے کی کوکی اور ناگا برادریوں کی طرف سے مخالفت کی جا رہی ہے۔ کوکی اور ناگا برادریوں کو آزادی کے بعد سے قبائلی حیثیت حاصل ہے اور دوسری وجہ سرکاری لینڈ سروے ہے۔ بی جے پی زیرقیادت ریاستی حکومت قبائلی دیہاتیوں سے محفوظ جنگلاتی علاقہ خالی کرنے کی مہم چلا رہی ہے۔ کوکی برادری اس کے خلاف ہے۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read