Bharat Express

بھارت کے خلائی شعبے کا کھولا جانا،نئے افق تک رسائی کی کامیاب کوشش

بھارت نے خلائی شعبے میں نہ صرف یہ کہ حوصلہ افزاترقی کی ہے بلکہ انتہائی قلیل مدت میں تکنیکی مہارت حاصل کرکے ایک نئی مثال بھی قائم کی ہے جس کی آج پوری دنیا معترف ہے۔مودی حکومت نے گزشتہ 9برسوں میں خلا کے شعبے کوکافی اہمیت و اولیت دی ہے اور اسی تعلق سے خاص حصولیابیوں کا یہاں تذکرہ کیا جا رہا ہے۔

بھارت کے خلائی شعبے کا کھولا جانا،نئے افق تک رسائی کی کامیاب کوشش

خلائی محکمہ کے اعلی ذرائع نے بتایا کہ سنہ 1960-70 کے دوران  خلاء کے دائرہ کار میں ایک نورستہ ملک کی حیثیت سے لے کر بھارت نے عالمی خلائی شعبے میں ایک سرکردہ ملک کی حیثیت حاصل کرنے تک ،ایک لمبا سفر طے کیا ہے۔ خصوصاً گذشتہ چند برسوں کے دوران حکومت کی جانب سے نجی شعبے کو بھارت کے خلائی شعبے کی نمو میں سرفہرست لانے کے لیے ایک جامع ایکو نظام فراہم کرنے کے سلسلے میں بہت زور دیا گیا ہے۔

ذرائع نےخلائی محکمہ کی حصولیابیوں کے تعلق سے  بتایا کہ حکومت ہند نے 2020 میں خلائی دائرہ کار میں کئی طرح کی  اصلاحات متعارف کرائی ہیں، بھارتی خلائی پروگرام میں نجی شراکت داروں کے افزوں عمل دخل کے لیے نئے دروازے  بھی کھولے ہیں  اور عالمی خلائی معیشت میں بھارت کے حصص کو تقویت بہم پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا اور ساتھ ہی ساتھ اس کے لیے ایک سازگار ماحول بھی فراہم کیا۔ لہٰذا، بھارتی خلائی پالیسی – 2023 اس انداز سے وضع کی گئی ہے کہ یہ حکومت کی اصلاحی تصوریت کو عملی شکل دینے کے لیے ایک سرپرستانہ مرکب اور فعال فریم ورک فراہم  کر سکے۔ یہ تصوریت خلاء میں ایک فزوں تر تجارتی موجودگی وضع کرنے کی غرض سے خلائی صلاحیتوں کو منظم بنانے پر مشتمل ہے۔

ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق سنہ 2019 میں، نیو اسپیس انڈیا لمیٹڈ (این ایس آئی ایل)کو حکومت ہند کی ایک کلی ملکیت والی سرکاری دائرہ کار کی صنعت (سی پی ایس ای)کےطور پر متعارف کرایا گیا،جس کے انتظامی امور خلائی محکمے (ڈی او ایس)کےتحت تھے۔ اس کا مقصد بھارتی خلائی صنعت کو خلائی پروگرام کے لیے ایک اعلیٰ تکنالوجی مینوفیکچرنگ بنیاد تک پہنچانا تھا۔ اس کے بدلے میں، یہ سلسلہ انہیں بھارتی خلائی پروگرام کے طفیل حاصل ہونے والی مصنوعات اور خدمات کو تجارتی طور پر بروئے کار لانے میں معاون ثابت ہوگا جو گھریلو اور عالمی صارفین کی ضروریات کی تکمیل کرے گا۔

خیال رہے کہ بھارتی قومی خلائی فروغ اور اختیار کاری مرکز (آئی این۔ اسپیس)کاافتتاح وزیر اعظم کے ذریعہ ماہ جون 2022 میں کیا گیا۔ اس کا قیام اس مقصد سے عمل میں آیا تھا کہ خلائی شعبے میں کارفرما غیر سرکاری اداروں کو ایک سازگار ماحول فراہم کرایا جائے۔ ساتھ ہی ساتھ ایک مستحکم اور قابل تصور ضابطہ جاتی فریم ورک کے تحت لایا جائے۔ اس سے صنعت، تعلیمی دنیا اور اسٹارٹ اپ اداروں کے لیے صنعت کا ایکو نظام فراہم ہوگا جو عالمی خلائی معیشت میں ایک بڑے حصص کو راغب کرے گا۔بھارتی خلائی شعبے میں صنعتوں کی افزوں شراکت داری کی اہم مثالوں میں وکرم۔ایس (پرارمبھ مشن) کا کامیاب آغاز، میسرز اسکائی روٹ ایرو اسپیس پرائیویٹ لمیٹڈ، حیدرآباد کی جانب سے 18 نومبر 2022 کو ایک ذیلی خلائی گاڑی کا داغا جانا جیسے امور شامل ہیں۔اولین نجی لانچ پیڈ اور مشن کنٹرول مرکز کا قیام میسرز اگنی کل کوسموس پرائیویٹ لمیٹڈ کے ذریعہ ستیش دھون اسپیس سینٹر، سری ہری کوٹا میں ستیش دھون اسپیس سینٹرکے اسرو کیمپس چنئی میں 25 نومبر 2022 کو عمل میں آیا تھا۔ اگنی کل کے ذریعہ وضع کردہ اگنی کل سیمی کرائیوجینک راکٹ انجن 04؍نومبر 2022 کو کامیابی کے ساتھ اسرو کی سہولت کے تحت آزمائش سے گزار گیا۔

ذرائع نے مزید اطلاعات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ بھارتی خلائی اسٹارٹ اپ میسرز دھرو اسپیس کے دو نینو سیارچے پی ایس ایل وی۔سی54 مشن کے تحت رائڈ شیئر پسنجر کے طور پر داغے گئے۔ میسرز وَن ویب کے سیارچے جنرل 1 کو ایل وی ایم 3(جی ایس ایل وی ایم کے -3) کا استعمال کرکے خلاء میں پہنچایا گیا۔ایچ اے ایل اور ایل اینڈ ٹی کنسورشیا بھارتی صنعت کے شراکت دار ہوں گے جو 824 کروڑ روپئے کی معاہدہ مالیت کے ساتھ 5 پی ایس ایل وی کی مکمل تیاری کا امر انجام دیں گے۔

ذرائع کے مطابق خلائی محکمہ نے مزیدپیش رفت کرتے ہوئے، این ایس آئی ایل نے 19تکنالوجی تبادلے پر مشتمل معاہدے کیے ہیں اور کامیابی کے ساتھ اسروکی  وضع کردہ8 تکنالوجیاں بھارتی صنعت کو منتقل کی ہیں۔ یہ قدم خلائی معیشت کے ایکو نظام میں نجی شعبے کی افزوں شراکت داری کو فروغ دے گا، ساتھ ہی ساتھ خلاء میں بنیادی سطح پر بنیادی ڈھانچے کی فراہمی میں معاون ثابت ہوگا۔

Also Read