Bharat Express

ISRO News

چاند اور سورج کے بعد بھارت ایک بار پھر خلا میں اپنا تسلط قائم کرنے کے لیے تیار ہے۔ بھارت کا پہلا انسانی خلائی مشن جلد ہی روانہ ہونے والا ہے۔اسرو کے گگن یان مشن کے لیے خلا میں جانے والے چار خلابازوں کے نام سامنے آئے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔

اسرو کے سربراہ ایس سومناتھ نے پیر کو خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا تھا، "آدتیہ-ایل 1 6 جنوری کو شام 4 بجے اپنے ایل 1 پوائنٹ پر پہنچنے والا ہے اور ہم اسے وہاں رکھنے کے لیے آخری جدوجہد کرنے جا رہے ہیں۔

سنجے ٹرکی پر 6 لاکھ روپے کا قرض ہے۔ پیسے کی کمی اور مناسب علاج نہ ہونے کی وجہ سے ششی کمار کی ماں کی موت ہوگئی۔ان جیسے کل 2800 ملازمین ہیں۔ یہاں تک کہ اگر ہم ایک خاندان میں اوسطاً پانچ افراد کو لے لیں تو 14000 سے زیادہ لوگ براہ راست اس بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔

آدتیہ ایل 1 تقریباً 15 لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گا۔ یہ مشن ہندوستان کے لیے تاریخی ہے کیونکہ یہ سورج کا مطالعہ کرنے والا ہندوستان کا پہلا مشن ہے۔

1480 کلو گرام وزنی آدتیہ-ایل 1 کو اسرو کے باہوبلی راکٹ پی ایس ایل وی کی مدد سے لانچ کیا گیا۔ یہ پی ایس ایل وی کا 59 واں لانچ ہے۔ اس راکٹ کی کامیابی کی شرح 99 فیصد ہے۔

ہندوستان نے چندریان-3 کی کامیاب لینڈنگ چاند کی سطح پر کراکر خلاء کی دنیا میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ سافٹ لینڈنگ کے ساتھ ہی ہندوستان ایسا کرنے والا دنیا کا چوتھا ملک اور جنوبی قطب پر جانے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔

اگر لینڈر ماڈیول کے صحت کے پیرامیٹرز "غیر معمولی" پائے جاتے ہیں توخلائی ایجنسی اس صورت میں ٹچ ڈاؤن کو 27 اگست تک ملتوی کر سکتی ہے۔اسرو نے کل شام 06.04 بجے چندریان-3 خلائی جہاز کی سافٹ لینڈنگ کا منصوبہ بنایا ہے۔ایسے میں سب کچھ ٹھیک رہا تو کل یہ لینڈنگ کا عمل مکمل ہوجائے گا۔

اسرو کے ایک سابق اہلکار نے کہا کہ اگر چندریان 3 چاند کی سطح پر نہیں اتر سکا تو مشن مون کو ناکام قرار دیا جائے گا کیونکہ اسے چاند پر واپس بھیجنے کے لیے کافی ایندھن نہیں ہے۔

بھارت نے خلائی شعبے میں نہ صرف یہ کہ حوصلہ افزاترقی کی ہے بلکہ انتہائی قلیل مدت میں تکنیکی مہارت حاصل کرکے ایک نئی مثال بھی قائم کی ہے جس کی آج پوری دنیا معترف ہے۔مودی حکومت نے گزشتہ 9برسوں میں خلا کے شعبے کوکافی اہمیت و اولیت دی ہے اور اسی تعلق سے خاص حصولیابیوں کا یہاں تذکرہ کیا جا رہا ہے۔

ناوک سیٹلائٹ کو ہندوستان اپنے علاقائی سیٹلائٹ نیویگیشن سسٹم کے لئے استعمال کرتا ہے۔ ناوک نیویگیشن سیٹیلائٹ کو جیوسنکرونس ٹرانسفر آربٹ میں جی ایس ایل وی کے ذریعہ بھیجا جائے گا۔