غزہ میں امدادی ٹرکوں کو لوٹنے والوں کے خلاف آپریشن۔
غزہ: جنوبی غزہ میں رفح کے مشرق میں سیکورٹی آپریشن میں بیس افراد ہلاک ہو گئے۔ اس کارروائی کو حماس کی حمایت حاصل تھی۔ اس نے غزہ میں داخل ہونے والے امدادی ٹرکوں کو لوٹنے والے گروہوں کو نشانہ بنایا۔ خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق الاقصیٰ ٹی وی نے مقامی سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یہ آپریشن قبائلی کمیٹیوں کے تعاون سے کیا گیا۔ یہ امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کی چوری میں ملوث افراد کو نشانہ بنانے کے لیے وسیع تر حفاظتی آپریشن کی شروعات ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آپریشن کا مقصد ’’مخصوص قبائل کو نشانہ بنانا نہیں تھا، بلکہ ٹرک چوری کی وارداتوں کو ختم کرنا تھا، جس نے آبادی کو بہت متاثر کیا ہے اور جنوبی غزہ میں قحط جیسی صورتحال پیدا کر دی ہے۔‘‘
مقامی ذرائع اور عینی شاہدین نے ژنہوا کو بتایا کہ انہوں نے آپریشن کے دوران شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں۔ یہ آپریشن رفح کے مشرق میں سرحدی علاقوں میں کئی گھنٹے تک جاری رہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی ’گروہوں‘ کی طرف سے درجنوں امدادی ٹرکوں، خاص طور پر آٹے سے لدے ہوئے ٹرکوں کو قبضے میں لینے کے دو دن بعد کی گئی۔ اس کی وجہ سے شدید قلت اور عوام میں وسیع پیمانے پر عدم اطمینان پیدا ہوا۔
اس سے پہلے پیر کے روز اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں کے نزدیک مشرق (یو این آر ڈبلیو اے) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا تھا کہ غزہ میں داخل ہونے کے بعد اقوام متحدہ کے 109 ٹرکوں کے قافلے پر ’پرتشدد حملہ‘ کر کے لوٹ لیا گیا تھا۔ سے ڈرائیوروں کو گن پوائنٹ پر سامان اتارنے پر مجبور کیا گیا۔
اس میں کہا گیا ہے، ’’لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے اور امداد کی محفوظ ترسیل کو یقینی بنانے والے بین الاقوامی قانون کو اسرائیلی حکام نظر انداز کر رہے ہیں۔ غزہ پٹی میں ٹرکوں کے داخل ہونے کے بعد ایسی ذمہ داریاں اس وقت تک جاری رہتی ہیں جب تک کہ ضروری امداد لوگوں تک نہ پہنچ جائے۔‘‘
غزہ کی عوام نے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں داخل ہونے والے امدادی ٹرکوں کو لوٹنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے تاکہ امداد کو بلیک مارکیٹ میں مہنگے داموں پر فروخت ہونے سے روکا جا سکے۔
بھارت ایکسپریس۔