ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای۔ (فائل فوٹو)
Iran Israel war: اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری تنازع نے مشرق وسطیٰ کے ممالک میں تناؤ کی صورتحال پیدا کر دی ہے۔ اسرائیل نے حالیہ دنوں میں جس طرح ایران کے اتحادیوں پر شدید حملے کیے ہیں اس نے اسلامی ملک کو مکمل طور پر دنگ کر دیا ہے۔ گزشتہ ماہ ہی حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئے تھے۔ اس سے پہلے جولائی میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کو بھی شہید کر دیا گیا تھا۔ اس سے ایران کی سلامتی پر سوالات اٹھ گئے ہیں۔ اس کی وجہ سے شک کی سوئی ایرانی پاسداران انقلاب (IRGC) کی قدس فورس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل اسماعیل کنی پر گھوم گئی۔ کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے خود اسرائیل کی مدد کر کے غداری کی۔
بریگیڈیئر جنرل اسماعیل کانی سے پوچھ گچھ
میڈیا رپورٹس کے مطابق 67 سالہ بریگیڈیئر جنرل اسماعیل کنی کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔ ان سے حسن نصراللہ کی ہلاکت کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ یہ تحقیقات ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی نگرانی میں کی جا رہی ہے۔ حسن نصراللہ کی موت کے بعد سے کنی کو عوام میں نہیں دیکھا گیا اور ان کی ٹیم سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
حزب اللہ اور اسرائیل پر حملے
27 ستمبر کو اسرائیل نے بیروت میں ایک فضائی حملے کے ذریعے حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کو قتل کر دیا۔ اس کے بعد 4 اکتوبر کو حزب اللہ کے جانشین ہاشم سیف الدین کو بھی اسرائیل نے بنکر میں میزائل مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ ان واقعات نے ایران اور حزب اللہ کے سیکورٹی سسٹم پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں اور اسرائیل کو ان خفیہ مقامات کی معلومات کیسے حاصل ہوئیں۔اس پر اب بھی سوالیہ نشان بنا ہوا ہے۔
لبنان میں کنی کا کردار
اسماعیل کنی اور آئی آر جی سی کے دیگر کمانڈر حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد لبنان پہنچ گئے تھے لیکن سیف الدین کی ہلاکت کے بعد دو روز تک ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔ اس کے بعد کنی کے حوالے سے قیاس آرائیاں تیز ہوگئیں۔ تاہم، آئی آر جی سی کے ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ کنی ٹھیک ہیں۔ وہ اپنی باقاعدہ ڈیوٹی کر رہے ہیں۔ تاہم تفتیش مکمل ہونے تک انہیں نظر بند رکھا جائے گا۔
-بھارت ایکسپریس