Bharat Express

Elon Musk introduces Tesla’s first Cybercab: ایلون مسک نے ٹیسلا کی پہلی سائبر کیب ’روبووین‘ اور مستقبل کے روبوٹس کو کرایا متعارف، جانئے فیچرس

مسک نے وارنر برادرز اسٹوڈیوز میں منعقدہ تقریب میں شرکاء سے کہا کہ ’’اس بارے میں سوچیں کہ لوگ کار میں کتنا وقت گزارتے ہیں اور انہیں کتنا وقت واپس ملے گا، جسے وہ کتابیں پڑھنے، فلمیں دیکھنے، ورزش کرنے یا دیگر کاموں میں صرف کر سکتے ہیں۔‘‘

ایلون مسک نے ٹیسلا کی پہلی سائبر کیب کرایا متعارف

سان فرانسسکو: ایلون مسک کے زیر انتظام ٹیسلا نے جمعہ کے روز اپنا پہلا سائبر کیب متعارف کرایا۔ اس کی لاگت 30,000 ہزار ڈالر سے کم ہوگی اور اوسط آپریٹنگ لاگت فی میل 0.20 ڈالر ہوگی۔ یہ شہر میں پہلے سے موجود ٹیکسیوں (روایتی سٹی ٹیکسیوں) کی قیمت سے کم ہے۔

ٹیک ارب پتی نے روبوٹکسی ایونٹ کے دوران ای وی کمپنی کی مکمل طور پر ڈرائیور کے بغیر گاڑی کا پروٹو ٹائپ ظاہر کیا۔ اسے امریکہ میں ’وی، روبوٹ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ مستقبل میں متعارف کرائی جانے والی گاڑیوں کی نمائش بھی کی گئی جس میں ایک الیکٹرک وین بھی شامل تھی۔

سائبر کیب ایک ایسی گاڑی ہے جو اسٹیئرنگ وہیل اور پیڈل کے ساتھ نہیں آتی ہے۔ یہ آٹومیٹک گاڑیوں کے مقصد سے بنایا گیا ہے۔ اس گاڑی کے دروازے تتلیوں کے پروں کی طرح اوپر کی طرف کھلتے ہیں۔ اس مخصوص گاڑی میں ایک چھوٹا کیبن ہے اور اس کے اندر دو لوگوں کے بیٹھنے کی کافی جگہ ہے۔

یہ سائبر ٹرک سے ملتا جلتا نظر آتا ہے۔ اس گاڑی میں پلگ ان چارجر کی سہولت فراہم نہیں کی گئی ہے، بلکہ اس کی جگہ انڈکٹو چارجنگ دی گئی ہے۔ ٹیسلا کے مالک کے مطابق یہ وائرلیس چارجنگ کی طرح کام کرتا ہے۔ مسک کا کہنا ہے کہ یہ نئی کار پرانی موجودہ کاروں سے 10-20 گنا زیادہ محفوظ ہے۔

کمپنی نے ایک نئی ’روبووین‘ نقل و حمل کی گاڑی کا بھی مظاہرہ کیا، جسے ’ماس ٹرانزٹ‘ یا کارگو کیریئر کے طور پر کنفیگر کیا جا سکتا ہے۔ ٹیسلا کا مقصد ٹیکساس اور کیلیفورنیا میں 2026 تک سائبر کیب کی تیاری کے ساتھ اگلے سال تک مکمل طور پر آٹومیٹک ڈرائیونگ متعارف کروانا ہے۔

Tesla Optimus روبوٹ بھی تیار کر رہا ہے، جو 20,000-30,000 ڈالر میں دستیاب ہوسکتا ہے اور مختلف کام انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مسک نے کہا، ’’یہ ایک بہت بڑی چیز ہے۔ اس سے کئی جانیں بچیں گی اور زخمی ہونے سے بچیں گے۔‘‘

مسک نے وارنر برادرز اسٹوڈیوز میں منعقدہ تقریب میں شرکاء سے کہا کہ ’’اس بارے میں سوچیں کہ لوگ کار میں کتنا وقت گزارتے ہیں اور انہیں کتنا وقت واپس ملے گا، جسے وہ کتابیں پڑھنے، فلمیں دیکھنے، ورزش کرنے یا دیگر کاموں میں صرف کر سکتے ہیں۔‘‘

بھارت ایکسپریس۔

Also Read