Bharat Express

Elon Musk

چینی اسٹارٹ اپ ڈیپ سیک کا دعویٰ ہے کہ اسے اوپن سورس اے آئی ماڈل بنانے میں صرف دو مہینے لگے۔ اس پر لاگت بھی چھ ملین ڈالر سے کم ہوگئی ہے۔ ساتھ ہی ڈیپ سیک نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ Nvidia کا کم طاقتور GPU H800 استعمال کیا گیا ہے۔

ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ افیشینسی کی ذمہ داری ارب پتی ایلون مسک کو سونپی گئی ہے۔ مسک کے کردار کے بارے میں خدشات ہیں کہ ان کے منصوبے سرکاری ملازمین کی ملازمتوں اور مفادات پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔ AFGE نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبے کے تحت کی جانے والی کٹوتی ملازمین کی ملازمتوں کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے عہدے کے پہلے منٹوں میں  ایک دوسری ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ قیمتوں کو کم کرنے میں مدد کے لیے "قومی توانائی  ایمرجنسی" کا اعلان کر رہے ہیں، جو ان کی مہم کے اہم وعدوں میں سے ایک ہے۔

اس تقریب میں صرف صدر اور نائب صدر کو ہی حلف دلایا جاتا ہے۔ باقی وزارتوں کا قلمدان انتظامیہ طے کرتی ہے اور اس کے بعد انہیں علیحدہ حلف دلایا جاتا ہےجس کیلئے کوئی بڑی تقریب نہیں ہوتی۔ البتہ انہیں وائٹ ہاوس میں حلف دلایا جاتا ہے۔

ٹرمپ کے 2024 کے انتخابات میں دوسری بار جیت کے بعد، ایمازون اور میٹا (جو فیس بک اور انسٹاگرام چلاتی ہے) نے اعلان کیا کہ وہ حلف برداری کے لیے 10 لاکھ ڈالر دیں گے۔اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین نے بھی 10 لاکھ ڈالر دینے کا اعلان کیا۔

پیر کو چینی وزارت خارجہ کی ایک ریلیز کے مطابق وینس سے اپنی ملاقات کے بارے میں، ہان نے کچھ اختلافات اور تناؤ کے باوجود امریکہ اور چین کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات میں وسیع مشترکہ مفادات اور تعاون کی گنجائش پر زور دیا۔

اگر امریکہ میں ٹِک ٹاک پر پابندی لگائی جاتی ہے تو یہ دوسرے امریکی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے انسٹاگرام (میٹا) اور یوٹیوب (الفابیٹ) کے لیے ایک اچھا موقع ہو سکتا ہے۔

راجیو کمار نے منگل کو دہلی اسمبلی انتخابات کے اعلان کے لیے بلائی گئی پریس کانفرنس میں  ایک جوابی بیان دیاہے تاہم چیف الیکشن کمشنر نے کسی کا نام نہیں لیا۔ لیکن انہوں  نے صرف اشاروں سے جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ٹیکنولوجسٹ ہے جو ای وی ایم پر سوال اٹھا رہا ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کی ممکنہ دہشت گرد حملے کے طور پر تحقیقات جاری ہے۔وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر جو بائیڈن کو دھماکے کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور انہوں نے ہر قسم کی امداد کی پیشکش کی ہے۔

ٹرمپ، جو اپنی پہلی مدت میں H-1B ویزا پروگرام کے مخالف تھے، حالیہ دنوں میں اس پر نرم مؤقف اپناتے نظر آئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ امریکی یونیورسٹیوں کے گریجویٹ غیر ملکیوں کو گرین کارڈ دینے کے حامی ہیں۔