Bharat Express

Iran Israel War

IDF کے ترجمان، ڈینیل ہگاری نے کہا، "اسرائیل ان حملوں کے دوران ہائی الرٹ پر ہے۔ ہم اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے ہر ضروری اقدام کریں گے۔" انہوں نے کہا کہ لوگوں پر ابھی تک کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔ تاہم انہیں چوکنا رہنے کو کہا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ حزب اللہ نے تل ابیب کی جانب کم از کم 20 راکٹ فائر کیے ہیں۔ آسمان پر اڑتے راکٹ کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔

یہ دستاویزات اسرائیل کی طرف سے ایران کے خلاف ممکنہ حملے کی تیاریوں کی تفصیل فراہم کرتی ہیں۔ایک دستاویز، جو قومی جغرافیائی انٹیلی جنس ایجنسی کے ذریعہ مرتب کی گئی ہے، میں کہا گیا ہے کہ منصوبے میں اسرائیل کے ہتھیاروں کی نقل و حمل شامل ہے۔

نیتن یاہو نے کہا، "میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے براہ راست اپیل کرتا ہوں۔ اب یہ ضروری ہو گیا ہے کہ UNIFIL کو حزب اللہ کے مضبوط گڑھوں اور لڑائی والے علاقوں سے ہٹایا جائے۔"

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ان خدشات کے درمیان کہا کہ ہم اپنے دفاع کے لیے پرعزم ہیں۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ایران بغیر کسی ردعمل کے اسرائیلی حملے کو جذب کر لے گا تو وہ غلط ہے۔

67 سالہ بریگیڈیئر جنرل اسماعیل کنی کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔ ان سے حسن نصراللہ کی ہلاکت کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ یہ تحقیقات ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی نگرانی میں کی جا رہی ہے۔

ادھر یہ خبر بھی ہے کہ اسرائیل ایران کے میزائل حملوں کا جواب دینے کے لیے آپشنز پر غور کر رہا ہے۔ امریکی نیوز ویب سائٹ Axios نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ ایران کی تیل تنصیبات پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔

یہ ان کا گزشتہ پانچ سالوں میں پہلا خطبہ جمعہ ہوگا ۔ اس سے قبل انہوں نے پاسداران انقلاب کے سپہ سالار قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد خطبہ دیا تھا جس کو پانچ سال مکمل ہوگئے اور اب یہ دوسرا خطبہ ہوگا جو اسرائیل پر تازہ ترین حملہ اور حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

حال ہی میں اسرائیل نے حزب اللہ کے سربراہ نصر اللہ کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کے خلاف شیعہ مسلمانوں نے کشمیر سے لکھنؤ تک مظاہرے کرکے اپنے غصے کا اظہار کیا تھا۔ امیٹھی میں بھی منگل کی شام دیر گئے مسلمانوں کی بڑی تعداد نے ہاتھوں میں حسن نصر اللہ کے پوسٹر اٹھا کر احتجاج کیا۔

امریکی صدرجو بائیڈن نے کہا کہ وہ اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں، لیکن اگراسرائیل ایران کے نیوکلیئرسائٹ پر حملہ کرتا ہے تو امریکہ اس میں اس کا ساتھ نہیں دے گا۔