Bharat Express

Iran Israel War

اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جو کوئی بھی اسرائیل پر ایران کے مجرمانہ حملے کی واضح الفاظ میں مذمت کرنے سے قاصر ہے، وہ اسرائیلی سرزمین پر قدم جمانے کے لائق نہیں ہے۔ یہ (گوٹیرس) گوٹیریس ہیں، جسے اقوام متحدہ کی تاریخ پر ایک داغ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

اسرائیل پرایران نے حملے کے درمیان اسلامک ریولیوشنری گارڈ کارپس (آئی آرجی سی) کا بیان آیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسمٰعیل ہنیہ، حسن نصراللہ اور عباس نیلفروشان کے قتل کے جواب میں ہم نے حملے شروع کردیئے ہیں۔

ایران نے اسرائیل پر  میزائلوں سے حملہ کرنا شروع کردیا ہے۔ اسی حملے کے درمیان تل ابیب میں واقع ہندوستانی سفارت خانہ نے اسرائیل میں رہ رہے ہندوستانی کے لئے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔

حزب اللہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سلسلہ وار دھماکے منگل کی شام تقریباً 3:30 بجے حزب اللہ کے ارکان اور دیگر افراد کی جانب سے رابطے کے لیے استعمال کیے جانے والے پیجرز میں ہوئے۔

جی سیون  جس میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ بھی شامل ہیں، نے پیر کو ایک بیان جاری کیا جس میں "مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش" کا اظہار کیا گیا، اور تمام فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا کہ کوئی ملک یا قوم مزید کشیدگی سے فائدہ اٹھانے کے لئے کھڑا نہیں ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینا ایران کا فرض قرار دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایران نے تہران سے 120 کلومیٹر دور مرکزی مسجد جمکاران پر سرخ جھنڈا لگا دیا ہے۔

روس نے ایران اور اسرائیل دونوں سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی تھی۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے ٹیلی فون پر بات کی۔

فوج کے لحاظ سے بھی ایران اسرائیل سے برتر ہے۔ اس کے پاس 5.75 لاکھ فعال فوج ہے جبکہ اسرائیل کے پاس 1.73 لاکھ فوج ہے۔ جہاں اسرائیل کے پاس 4.65 لاکھ ریزرو فوجی ہیں وہیں ایران کے پاس اتنی ہی تعداد 3.50 لاکھ ہے۔

وائٹ ہاؤس کے اہلکار جان کربی نے بتایا کہ امریکہ اپنے دفاع میں اسرائیل کی مدد جاری رکھے گا، لیکن وہ ایران کے ساتھ جنگ ​​نہیں چاہتا۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا امریکہ ایران میں اسرائیل کی طرف سے جوابی کارروائی کی حمایت کرے گا۔

ایران کے میزائل حملے کے تعلق سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا، "ہمیں کچھ عرصے سے وہاں کی صورتحال پر تشویش ہے، یہ (جنگ) 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔