Bharat Express

S Abdul Nazeer: جسٹس عبدالنذیر کو گورنر بنانے پر اپوزیشن نے مرکزی حکومت کو گھیرا، کانگریس-اے آئی ایم آئی ایم نے کہی یہ بڑی بات

سپریم کورٹ کے سابق جج ایس عبدالنذیر کو آندھرا پردیش کا گورنر بنایا گیا ہے۔ اس پر اپوزیشن، مرکزی حکومت کو گھیرتا ہوا نظرآیا۔ کانگریس اورآل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے لیڈر نے اس کے خلاف ناراضگی ظاہرکی۔

سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج ایس عبدالنذیر کو آندھرا پردیش کا گورنر بنایا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کے سابق جج ایس عبدالنذیرکو آندھرا پردیش کا گورنربنایا گیا ہے۔ اس پراپوزیشن، مرکزی حکومت کو گھیرتا ہوا نظرآیا۔ کانگریس، اے آئی ایم آئی ایم اورکمیونسٹ پارٹی نے اس پرسوال اٹھایا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس کے سینئرلیڈر راشد علوی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سابق ججوں کو سرکاری پوسٹ دینا ‘بدقسمتی’ ہے۔ اس سے عدالتی نظام پر لوگوں کا بھروسہ کم ہوتا چلا جاتا ہے۔ راشد علوی نے نیوز ایجنسی اے این آئی سے کہا، ‘ججوں کو سرکاری نوکری دینا، سرکاری پوسٹ دینا، بدقسمتی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ کے 50 فیصد ریٹائرڈ ججوں کو حکومت کہیں نہ کہیں بھیج دیتی ہے، جس سے لوگوں کا بھروسہ جوڈیشیری پر کم ہوتا چلا جاتا ہے۔

اے آئی ایم آئی ایم نے کی تنقید

 راشد علوی نے کہا کہ جسٹس گوگوئی کو ابھی تو راجیہ سبھا دیا تھا۔ اب جسٹس عبدالنذیر کو آندھرا پردیش کا گورنر بنا دیا۔ رام جنم بھومی-بابری مسجد کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر بہت لوگ سوالیہ نشان لگاتے رہے ہیں۔ جسٹس گوگوئی کو راجیہ سبھا بننے کے بعد جسٹس عبدالنذیر کو گورنر بنانا، ان لوگوں کے خدشات کو مزید مضبوطی دیتا ہے۔’ وہیں دوسری طرف آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے لیڈر وارث پٹھان نے ایک تصویر ٹوئٹ کی ہے، جس میں ایودھیا کا فیصلہ سنانے والے پانچوں جج نظرآرہے ہیں، ساتھ ہی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے عہدے سے متعلق بھی تنقید کی ہے۔

 

ہندوستانی جمہوریت کے لئے دھبہ

مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی کے لیڈراور راجیہ سبھا رکن اے اے رحیم نے 2019 کے ایودھیا فیصلے کا حصہ رہے ریٹائرڈ جج عبدالنذیرکو آندھرا پردیش کے گورنر کے طور پر تقرری کرنے کے مرکز کے فیصلے کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستانی جمہوریت کے لئے ایک دھبہ ہے۔ واضح رہے کہ جسٹس عبدالنذیر ایودھیا معاملے میں بینچ کے رکن رہ چکے ہیں۔ ایسے میں ان پر یہ سوال اٹھایا جاسکتا ہے کہ حکومت کی حمایت کرنے کے لئے انہیں یہ عہدہ دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کو بھی ایودھیا فیصلے اور ان کے ریٹائرمنٹ کے بعد حکومت نے راجیہ سبھا کے لئے نامزد کیا تھا، جس سے حکومت اور چیف جسٹس دونوں پر سوال کھڑے کئے گئے تھے۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read