Bharat Express

Jamaat-e-Islami Hind PC on UP Madrasa: یوپی کے مدارس کے خلاف حکومت کی کارروائی کو جماعت اسلامی نے متعصبانہ قرار دیا

اترپردیش میں مدرسوں کی شناخت اوراس کی حیثیت کو جبراً تبدیل کرنے اورطلباء کے تعلیمی امورمیں مداخلت پر بات کرتے ہوئے نائب امیرجماعت انجینئر محمد سلیم نے کہا کہ’’ دینی تعلیم حاصل کرنا، نہ صرف ہرشہری کا بنیادی حق ہے، بلکہ اس سے ایک بہترمعاشرہ بھی وجود میں آتا ہے۔

جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر انجینئرمحمد سلیم (فائل فوٹو)

اترپردیش میں مدرسوں کی شناخت اوراس کی حیثیت کو جبراً تبدیل کرنے اورطلباء کے تعلیمی امورمیں مداخلت پر بات کرتے ہوئے نائب امیرجماعت انجینئرمحمد سلیم نے کہا کہ’’ دینی تعلیم حاصل کرنا، نہ صرف ہرشہری کا بنیادی حق ہے، بلکہ اس سے ایک بہترمعاشرہ بھی وجود میں آتا ہے۔ ایسے میں حکومت یا اس کے ما تحت کسی محکمے کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ مدارس میں مفت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کوزبردستی وہاں سے نکال کرکسی سرکاری اسکول میں داخلہ لینے پرمجبورکرے۔

انجینئرمحمد سلیم نے کہا کہ مدارس کوغلط نگاہ سے دیکھنا صرف نفرت اورمسلمان مخالف ہونے کی وجہ سے نظرآتا ہے، اس لئے ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ اسلام اورمسلمانوں کے خلاف اگرنفرت کی بنیاد پراس طرح کی چیزیں لائی جاتی ہیں تواس کے خلاف امن پسند لوگوں کو بھی آنا چاہئے تاکہ نفرت کی سیاست کوختم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ دستورکی دفعہ 30(1) میں مذہبی اقلیتوں کواپنے تعلیمی ادارے قائم کرنے اورنظم ونسق کے بنیادی حقوق حاصل ہونے کی ضمانت دی گئی ہے۔ اسی طرح ’آرٹی ای‘ ایکٹ مدارس کویہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنا نظام آزادانہ طورپرچلائیں اورطلباء کو فائدہ پہنچائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کہیں کہیں خامیاں ہیں، اس کو دورکیا جانا چاہئے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کا خاتمہ کردیا جائے۔

انجینئرسلیم نے بھارت ایکسپریس سے خاص بات چیت میں کانوڑیاترا روٹ نیم پلیٹ معاملے پرکہا کہ یہ معاملہ عدالت تک پہنچنا ہی نہیں چاہئے تھا۔ حالانکہ عدالت سے انصاف ملنا مثبت بات ہے، لیکن حکومت کواپنی ذمہ داری نبھانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کوبھی اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہئے۔ ابھی دیکھنے کو مل رہا ہے کہ کانوڑلانے والے کچھ کانوڑیاں بھی سڑک پر ہنگامہ آرائی کررہے ہیں۔ ان پرقانونی کارروائی ہونی چاہئے، کیونکہ کسی بھی طرح سے ماحول نہیں خراب ہونا چاہئے۔

 بھارت ایکسپریس

Also Read