منیش سسودیا کو سپریم کورٹ سے کوئی راحت نہیں، ضمانت کی درخواست پر سماعت 5 اگست تک ملتوی
Delhi Liquor Policy Case: دہلی شراب پالیسی معاملے میں منگل (21 مئی) کومنیش سسودیا کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ پہلے نچلی عدالت نے ان کی حراست بڑھا دی اور اب دہلی ہائی کورٹ سے بھی منیش سسودیا کو ضمانت نہیں ملی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کی جسٹس سورن کانتا شرما نے منیش سسودیا اور ای ڈی کے وکیلوں کے مختصرتبصروں کا ذکرکیا۔ حکم پڑھتے ہوئے کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے حکم سے ٹرائل کورٹ کے اختیارات پر فرق نہیں پڑتا۔ اسے میرٹ کی بنیاد پرہی فیصلہ لینا تھا۔ صرف مقدمے میں تاخیرضمانت کی بنیاد نہیں ہوسکتی تھی۔
سپریم کورٹ کے حکم پرہوگا فیصلہ
بینچ کی طرف سے کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے ہی کہا تھا کہ جب منیش سسودیا ضمانت عرضی داخل کریں، تب ٹرائل کورٹ اس کے تبصروں سے متاثرہوئے بغیر فیصلہ کرے۔ جسٹس سورن کانتا شرما نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ پراسیکیوشن کے سبب مقدمے میں تاخیرنہیں ہوئی ہے۔ حکم پڑھتے ہوئے عدالت میں کہا کہ ملزم ہزاروں صفحات کے دستاویزدیکھنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ اس سے تاخیرہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیس اقتدارکے غلط استعمال کا ہے۔ ملزم جودہلی کا نائب وزیراعلیٰ تھا، اس نے پہلے سے طے ہدف کے لئے پالیسی بنائی۔
عوام سے مانگے مشورے، لیکن جاری کی پہلے سے طے پالیسی
دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ پالیسی بنانے سے پہلے عوام سے بھی مشورے مانگے گئے، لیکن عوامی اعتماد کو نظراندازکرتے ہوئے پہلے سے طے شدہ پالیسی جاری کردی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا دکھایا گیا، جیسے یہ پالیسی عوام کی تجاویزپربنائی گئی ہو، یہ دھوکہ ہے۔ جمہوری اقدارپربھی چوٹ ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ منیش سسودیا کو بدعنوانی مخالف قانون اور پی ایم ایل اے کے التزام کے مطابق خودکو ضمانت کا حقداردکھانا ہوگا۔ دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ انہوں نے الیکٹرانک ثبوت مٹائے۔ اپنے 2 فون دستیاب نہیں کروائے۔ یہ بہت اہم ہے۔ اس خدشہ سے انکارنہیں کرسکتے کہ ضمانت ملنے پر یہ ثبوتوں اورگواہوں کومتاثرکرسکتے ہیں۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ بغیرکسی مناسب وجہ کے شراب اسمگلروں کا منافع 5 سے بڑھا کر12 فیصد کیا گیا اورکک بیک کے پیسے گوا بھیجے گئے۔ عرضی گزاراپنے حق میں ضمانت کا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ عدالت نے کہا کہ منیش سسودیا کو ٹرائل کورٹ سے طے شرائط کے مطابق، مستقل وقفے پر اہلیہ سے ملنے کی اجازت ہوگی۔
بھارت ایکسپریس۔