Bharat Express

Amit Shah Roared in Bengal: پی او کے بھارت کا حصہ ہے ، ہم اسے لے کر رہیں  گے، بنگال میں گرجے امت شاہ

امت شاہ نے کہا، “حکومت کی جانب سے 2019 میں آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بعد کشمیر میں امن لوٹ آیا ہے۔ لیکن اب ہم پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں احتجاج دیکھ رہے ہیں۔ پہلے یہاں آزادی کے نعرے سنائی دیتے  تھے، اب وہی نعرے پی او کے میں سنائی دے رہےہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر رہنما امت شاہ نے بدھ کے روز پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں مظاہروں کا حوالہ دیتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ پی او کے ہندوستان کا حصہ ہے اور ہم اسے لے لیں گے۔ سیرام پور میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں امن لوٹ آیا ہے۔ لیکن پاکستان کے زیر قبضہ  والے  کشمیر اب بھی  آزادی کے نعروں اور احتجاج سے گونج رہا ہے۔
امت شاہ نے کہا، “حکومت کی جانب سے 2019 میں آرٹیکل 370 کو

انہوں نے کہا، “حکومت کی جانب سے 2019 میں آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بعد کشمیر میں امن لوٹ آیا ہے۔ لیکن اب ہم پاکستان کے زیر قبضہ والے کشمیر میں احتجاج دیکھ رہے ہیں۔ پہلے یہاں آزادی کے نعرے سنائی دیتے  تھے، اب وہی نعرے پی او کے میں سنائی دیتے ہیں۔” پہلے  یہاں پتھر  پھینکے جا تے تھے، اب پی او کے میں پتھر پھینکے جاررہے ہیں۔

پی او کے پر قبضے کے مطالبے کی حمایت نہیں کرنے پر کانگریسی لیڈروں پر تنقید کرتے ہوئے  امت شاہ نے کہا، “منی شنکر ایر جیسے کانگریسی لیڈر کہتے ہیں کہ ایسا نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ ان کے پاس ایٹمی بم ہے۔ لیکن میں کہنا چاہتا ہوں کہ یہ پاکستان کے قبضہ والا کشمیرہندوستان کا حصہ  ہے۔ ، ہم اسے لے کر رہیں  گے۔
امت شاہ نے کہا کہ موجودہ لوک سبھا الیکشن

امت شاہ نے کہا کہ موجودہ لوک سبھا الیکشن ہندوستانی اتحاد کے بدعنوان لیڈروں اور ایماندار سیاست دان نریندر مودی کے درمیان انتخاب کا الیکشن ہے۔ نریندر مودی برسوں تک وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم رہنے کے باوجود ان کے خلاف کرپشن کا ایک  پیسے کا بھی الزام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، “بنگال کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ دراندازوں کو ووٹ دینا چاہتا ہے یا پناہ گزینوں کے لیے سی اے اے۔ بنگال کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ جہاد کے لئے  ووٹ دینا چاہتا ہے یا ترقی کے لئے ووٹ دینا چاہتا ہے۔”

امت شاہ نے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ سی اے اے کی مخالفت اور اپنے ووٹ بینک کو مضبوط کرنے کے لیے دراندازوں کی حمایت میں ریلیاں نکال رہی ہیں۔

بھارت ایکسپریس

Also Read