Bharat Express

Uttar Pradesh

اتر پردیش پولیس بھرتی اور پروموشن بورڈ نے 23,24,25 اگست اور 30,31 اگست 2024 کو ریزرو سول پولیس کی 60244 آسامیوں پر براہ راست بھرتی -2023 کے تحریری امتحان کا انعقاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سی ایم یوگی نے ٹویٹر پر لکھا - "محترم وزیراعظم نریندرمودی کی رہنمائی میں، عزت مآب مرکزی وزیر خزانہ شریمتی نرملا سیتارامن کے ذریعہ آج پیش کیا گیا ہمہ جہت،، ترقی پر مبنی عام بجٹ 2024-2025، 140 کروڑ ہم وطنوں کی امیدیں اور امرت کال کی تمام قراردادوں کو ثابت  کرنے والا ہے ۔

ذرائع کی مانیں تو شیو پال یادو کا نام دوڑ سے باہر نہیں ہے۔ لیکن اگر پی ڈی اے کے فارمولے پر عمل کیا جاتا ہے تو دلت یا او بی سی زمرہ سے تعلق رکھنے والے لیڈر کو ترجیح دی جا سکتی ہے۔ دلت طبقے سے ایس پی ایم ایل اے اندرجیت سروج کا نام آگے ہے۔

امبیڈکر نگر کے رہنے والے لال بہاری یادو کا نام دوڑ میں شامل تھا۔ حال ہی میں 13 ایم ایل سی کے انتخاب کے بعد ایس پی کی عددی طاقت میں اضافہ ہوا ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس ایس وی بھٹی نے اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ خود کیرلہ کے ایک مسلم ریستوراں میں جانا پسند کرتے ہیں۔ اس کی وجہ بھی انہوں نے بتائی ہے۔

سپریم کورٹ میں یوگی حکومت کے نام پلیٹ آرڈر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں، جس میں ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا، پروفیسر اپوروانند اور آکار پٹیل کی درخواستیں بھی شامل ہیں۔

بتا دیں کہ اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے ایسا حکم جاری کیا ہے، جس سے سیاست گرم ہوگئی ہے۔ حکومت نے کانوڑ یاترا کے راستے پر کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے تمام دکانداروں کو اپنا نام لکھنے کی ہدایت دی ہے۔

یہ سارا تنازعہ یوپی حکومت کے حکم سے شروع ہوا، جس میں سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے کانوڑ روٹ پر آنے والی تمام دکانوں، ریستورانوں، ہوٹلوں، ڈھابوں اور گلیوں کے دکانداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی دکانوں کے آگے اپنے نام لکھیں۔

آر ایل ڈی کے جنرل سکریٹری ترلوک تیاگی نے بھی ایکس پر اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ اس فیصلے کی کھل کر مخالفت کرتے ہوئے ترلوک تیاگی نے کہا کہ کیا شراب پینے سے مذہب خراب نہیں ہوتا؟ کیا یہ صرف گوشت کھانے سے ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس کے مطابق شراب پر پابندی لگائی جائے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کانوڑ یاترا کے راستے پر مذہبی شناخت کو اجاگر کرنے کے اتر پردیش حکومت کے حکم کی سخت مذمت کی ہے۔ مولانا مدنی نے اس فیصلے کو غیر منصفانہ اور تعصب پر مبنی قرار دیا ہے۔