Bharat Express

Uttar Pradesh

سماعت کے دوران جسٹس ایس وی بھٹی نے اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ خود کیرلہ کے ایک مسلم ریستوراں میں جانا پسند کرتے ہیں۔ اس کی وجہ بھی انہوں نے بتائی ہے۔

سپریم کورٹ میں یوگی حکومت کے نام پلیٹ آرڈر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں، جس میں ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا، پروفیسر اپوروانند اور آکار پٹیل کی درخواستیں بھی شامل ہیں۔

بتا دیں کہ اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے ایسا حکم جاری کیا ہے، جس سے سیاست گرم ہوگئی ہے۔ حکومت نے کانوڑ یاترا کے راستے پر کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے تمام دکانداروں کو اپنا نام لکھنے کی ہدایت دی ہے۔

یہ سارا تنازعہ یوپی حکومت کے حکم سے شروع ہوا، جس میں سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے کانوڑ روٹ پر آنے والی تمام دکانوں، ریستورانوں، ہوٹلوں، ڈھابوں اور گلیوں کے دکانداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی دکانوں کے آگے اپنے نام لکھیں۔

آر ایل ڈی کے جنرل سکریٹری ترلوک تیاگی نے بھی ایکس پر اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ اس فیصلے کی کھل کر مخالفت کرتے ہوئے ترلوک تیاگی نے کہا کہ کیا شراب پینے سے مذہب خراب نہیں ہوتا؟ کیا یہ صرف گوشت کھانے سے ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس کے مطابق شراب پر پابندی لگائی جائے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کانوڑ یاترا کے راستے پر مذہبی شناخت کو اجاگر کرنے کے اتر پردیش حکومت کے حکم کی سخت مذمت کی ہے۔ مولانا مدنی نے اس فیصلے کو غیر منصفانہ اور تعصب پر مبنی قرار دیا ہے۔

ملزم نوجوان نے پولیس کو بتایا کہ اس نے یہ کام مشہور ہونے کے لیے کیا تھا۔پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو بم سے اڑانے کی دھمکی دینے والے شخص کو گرفتار کر نے کی اطلاع دی ہے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے ایس ایس پی پرمیندر ڈوول نے کہا، "کانوڑ یاترا کے دوران اکثر دکانوں پر مالکان کے نام ظاہر کرنے کو لے کر جھگڑا ہوتا رہتا ہے۔ کانوڑ یاتری اس پر اعتراضات بھی کرتے رہے ہیں۔

یوپی کے سابق سی ایم اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا کہ کہا گیا ہے کہ اگر کوئی لیڈر 100 ایم ایل اے کی حمایت اکٹھا کرتا ہے تو ایس پی وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے اس کی حمایت کر سکتی ہے۔

جاوید اختر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، مظفر نگر یوپی پولیس نے ہدایت دی ہے کہ آنے والے دنوں میں کسی خاص مذہبی جلوس کے روٹ پر تمام دکانوں، ریستورانوں اور یہاں تک کہ گاڑیوں پر بھی مالک کا نام نمایاں اور واضح طور پر لکھا جائے۔ ایسا کیوں؟