Bharat Express

UP Madrasa Board proposes de-affiliation of 513 madrasas: یوپی میں اب 513 مدارس پر لگیں گے تالے،کابینہ میٹنگ میں لیا گیا فیصلہ

مدرسہ ایجوکیشن کونسل کے رکن قمر علی نے کہا کہ ریاست کے 513 مدارس نے کونسل کو اپنے مدارس کی منظوری کوسرینڈرکرنے کی درخواست دی تھی جس کے پیچھے انہوں نے اپنی اپنی وجوہات بتائی ہیں۔

اتر پردیش میں مدرسہ ایجوکیشن کونسل کی طرف سے تسلیم شدہ 513 مدارس کو اب بند کر دیا جائے گا۔ ان مدارس نے ریاستی حکومت کو مدارس کی پہچان واپس لینے کے لیے درخواست دی تھی جسے کابینہ میٹنگ میں ہری جھنڈی دے دی گئی ہے۔ آج یوپی مدرسہ ایجوکیشن کونسل کی میٹنگ ہوئی جس میں ان مدارس کی منظوری ختم کرنے کی تجویز کو منظوری دی گئی۔ اس سلسلے میں رولز 2016 کے مطابق ایک رجسٹرار کو مزید کارروائی کا اختیار دیا گیا ہے۔

یوپی مدرسہ ایجوکیشن کونسل کے زیر انتظام یہ 513 مدارس ریاست کے مختلف اضلاع میں چل رہے ہیں، جس کے بعد ان مدارس کے چلانے والوں نے ان کی منظوری ختم کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔ اتر پردیش میں بغیر منظوری کے چلنے والے مدارس کے دھوکہ دہی کے خلاف حکومت کی جانب سے سخت کارروائی کرنے کے بعد مدرسہ چلانے والوں نے یہ خود فیصلہ لیا ہے۔ جس کو مدرسہ بورڈ میٹنگ میں منظوری دی گئی ہے۔

اس سلسلے میں پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے مدرسہ ایجوکیشن کونسل کے رکن قمر علی نے کہا کہ ریاست کے 513 مدارس نے کونسل کو اپنے مدارس کی منظوری کوسرینڈرکرنے کی درخواست دی تھی جس کے پیچھے انہوں نے اپنی اپنی وجوہات بتائی ہیں۔ مدرسہ چلانے والوں کا کہنا ہے کہ پہلے مدارس کی منظوری اور  تجدیدصرف اقلیتی بہبود افسر کی سطح پر کی جاتی تھی۔ لیکن، اب یہ اختیار رجسٹرار کو دے دیا گیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ رجسٹرار کو یہ اختیار ملنے کے بعد اب مدارس کے لیے ایک مخصوص مدت میں اپنی شناخت کی تجدید کرنا ایک مشکل عمل بن گیا ہے۔ کیونکہ انہیں مدارس میں بچوں کو تعلیم بھی فراہم کرنی ہوتی ہے، ان میں سے بہت سے مدارس نے اب بنیادی تعلیمی کونسل سے  منظوری لے لی ہے، جو صرف بیسک ایجوکیشن آفیسر سے حاصل کیا جاتا ہے۔

آپ کو بتا دیں کہ یوپی میں مدرسہ ایجوکیشن کونسل سے منظور شدہ 16,513 مدارس چل رہے ہیں۔ ان میں سے 8449 مدارس بغیر منظوری کے چل رہے تھے جنہیں تحقیقات کے بعد بند کر دیا گیا اور یہاں کے بچوں کو بنیادی تعلیمی اسکولوں میں داخل کرنے کا حکم دیا گیا۔ اتنا ہی نہیں مرکزی حکومت کی جانب سے مدارس کو دیا جانے والا بجٹ بھی 2021 میں رک گیا۔ جس کی وجہ سے مدارس کو بھی مالی بحران کا سامنا تھا۔

اس معاملے پر یوپی مدرسہ ایجوکیشن کونسل کے چیئرمین افتخار جاوید نے کہا کہ اب ان مدارس نے اپنی شناخت سرینڈر کرنے کی تجویز بھیجی تھی جس پر رجسٹرار کو ان سے بات کرنے کا اختیار دیا گیا۔ اگرچہ اس بات کی کوئی واضح وجہ نہیں کہ وہ اپنے مدارس کی منظوری کیوں ترک کرنا چاہتے ہیں لیکن کچھ گفتگو میں جو مسئلہ سامنے آیا ہے وہ یہ ہے کہ جدید تعلیم جس میں ریاضی اور سائنس شامل ہیں، کے لیے بجٹ کی کمی کی وجہ سے وہاں کے اساتذہ کو مناسب تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں جس کی ایک وجہ پڑھائی میں دشواریوں کو قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم سب سے بات کرکے اصل وجہ جاننے کی کوشش جاری ہے۔

بھارت ایکسپریس۔