Bharat Express

UP Madarsa Board

اس سے قبل 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے یوپی مدرسہ بورڈ ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے تمام طلباء کو عام اسکولوں میں داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ نے 5 اپریل کو ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی تھی۔سپریم کورٹ میں اس معاملےکی تفصیل سے سماعت ہوئی۔

یوپی مدرسہ بورڈ ایجوکیشن ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دینے کے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواستوں پر تمام فریقوں کی جرح کے بعد چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

مدرسہ ایجوکیشن کونسل کے رکن قمر علی نے کہا کہ ریاست کے 513 مدارس نے کونسل کو اپنے مدارس کی منظوری کوسرینڈرکرنے کی درخواست دی تھی جس کے پیچھے انہوں نے اپنی اپنی وجوہات بتائی ہیں۔

قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال این سی پی سی آرکے خط و کتابت کی بنیاد پر یوپی حکومت نے26جون 2024 کوہدایت جاری کی ہے کہ امدادیافتہ اور تسلیم شدہ مدارس میں داخل غیر مسلم طلبہ کو علیحدہ کیا جائے اوران کا داخلہ سرکاری اسکولوں میں کیا جائے۔

نیپال سے ملحقہ اضلاع میں زیادہ تر ایسے مدارس ہیں جو غیر قانونی ہیں اور ان میں سے بیشتر مدارس کے رابطے خلیجی ممالک سے ہیں۔  ایس آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ میں یہ واضح ہے کہ ایس آئی ٹی نے پورے یوپی میں قریب 13 ہزار مدارس پر تالے لگانے کی سفارش کردی ہے ۔

انشومان سنگھ راٹھورکے ذریعہ داخل کی گئی عرضی میں یوپی بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ، 2004 اوربچوں کو مفت اورلازمی تعلیم کا حق (ترمیم) ایکٹ، 2012 کے التزامات کوبھی چیلنج دیا گیا ہے۔ عدالت 29 جنوری، 2024 سے اس معاملے کی ہرروزسماعت کررہی ہے۔

یوپی مدرسہ بورڈ کے چیئرمین افتخاراحمد جاوید نے ناخوشی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کی جانچ اب ایک مستقل عمل بن گیا ہے اور بار بار جانچ ہونے سے مدارس میں تعلیمی کاموں اور دیگر سرگرمیوں میں رخنہ اندازی ہوتی ہے۔