Bharat Express

SC holds UP Board of Madarsa Education Act: یوپی میں مدرسوں پر نہیں لگیں گے تالے،سپریم کورٹ نے یوپی مدرسہ بورڈ ایکٹ کو آئینی دیاقرار، ہائی کورٹ کا فیصلہ مسترد

اس سے قبل 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے یوپی مدرسہ بورڈ ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے تمام طلباء کو عام اسکولوں میں داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ نے 5 اپریل کو ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی تھی۔سپریم کورٹ میں اس معاملےکی تفصیل سے سماعت ہوئی۔

سپریم کورٹ کے تین ججوں کی بنچ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے یوپی حکومت کو سخت جھٹکا دیا ہے۔یوپی کا مدرسہ ایکٹ آئینی ہے یا غیر آئینی اس معاملے پر سپریم کورٹ نے یوپی مدرسہ بورڈ ایکٹ 2004 کو آئینی قرار دیا ہے اور یوپی مدرسہ بورڈ کی آئینی حیثیت کو برقرار رکھا ہے۔ سپریم کورٹ نے کچھ دفعات کو چھوڑ کر ‘اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ 2004’ کے آئینی جواز کو برقرار رکھا ہے۔

سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ مستردکردیا

 واضح رہے  کہ اس سے قبل 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے یوپی مدرسہ بورڈ ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے تمام طلباء کو عام اسکولوں میں داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ نے 5 اپریل کو ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی تھی۔سپریم کورٹ میں اس معاملےکی تفصیل سے سماعت ہوئی۔ جس کے بعد چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی پارڈی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے 22 اکتوبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔  اورآج فیصلہ سناتے ہوئے یوپی مدرسہ بورڈ کی آئینی حیثیت کو برقرار رکھا ۔سپریم کورٹ کے فیصلے سے یوپی کے 16000 سے زیادہ مدارس میں زیر تعلیم 17 لاکھ طلباء کے مستقبل پر اثر پڑے گا۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا ہے کہ یوپی مدرسہ ایکٹ کی تمام شقیں بنیادی حقوق یا آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی نہیں کرتی ہیں۔ عدالت نے اسے آئینی قرار دیا ہے۔ آپ کو بتادیں کہ یہ قانون ریاستی حکومت نے سال 2004 میں اس وقت پاس کیا تھا جب ملائم سنگھ یادو وزیر اعلیٰ تھے۔سپریم کورٹ نے یوپی مدرسہ ایکٹ کو آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت مدارس میں معیاری تعلیم کے لیے مدارس کو ریگولیٹ کر سکتی ہے۔ اس فیصلے کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ یوپی کے مدارس چلتے رہیں گے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے تقریباً 17 لاکھ طلبہ کو بڑی راحت ملی ہے۔سی جے آئی نے کہا کہ ریاست تعلیم کے معیار کو منظم کر سکتی ہے۔ ہائی کورٹ نے یہ ماننے میں غلطی کی کہ اگر یہ قانون سیکولرازم کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسے ختم کر دیا جائے گا۔سی جے آئی نے کہا کہ اس ایکٹ کی قانون سازی اسکیم مدارس میں تعلیم کے معیار کو معیاری بنانا ہے۔ مدرسہ ایکٹ مدارس کے روزمرہ کے کام کاج میں مداخلت نہیں کرتا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read