سپریم کورٹ نے غیر مسلم طلباء کو مدارس سے نکالنے پر لگائی روک، یوگی حکومت کو جاری کیا نوٹس
اترپردیش میں غیرمنظورشدہ مدارس کی فنڈنگ کی جانچ کے بعد اب ریاستی حکومت مستقل منظورشدہ مدارس کی بھی جانچ کرائے گی۔ مدرسہ تعلیمی بورڈ نے منظورشدہ 4394 مدارس کی جانچ کرانے کا فیصلہ یا ہے۔ اس کا آغازسرکاری امداد حاصل کرنے والے 560 مدارس کی تحقیقات سے ہوگا۔ محکمہ اقلیتی امورنے اس کے لئے دواراکین کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ حکومت نے ضلع اقلیتی بہبود افسراورڈویژنل ڈپٹی ڈائرکٹروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ 30 دسمبرتک بورڈ کے رجسٹرارکو تحقیقاتی رپورٹ فراہم کریں۔
تحقیقات میں مدارس کی منظوری، منظوری کے سرٹیفکیٹ کے اجراء میں درج کی گئی تفصیلات اوراس کے موجودہ اسٹیٹس، مدارس میں منظورشدہ آسامیوں کی تعداد، اساتذہ اورغیرتدریسی عملے کی تعلیمی لیاقت، کمروں کی تعداد اورمعیارکے مطابق پیمائش، اساتذہ کے مقابلے میں طلباء کا تناسب، این سی ای آرٹی کا نصاب چلایا جا رہا ہے یا نہیں، ان تمام پہلوؤں کی جانچ کی جائے گی۔ وہیں، اس معاملے میں یوپی مدرسہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین افتخاراحمد جاوید نے عدم اطمینان کا اظہارکیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کی جانچ اب ایک مستقل عمل بن گیا ہے اور باربارجانچ ہونے سے مدارس میں تعلیمی عمل اوردیگرسرگرمیوں میں رخنہ اندازی ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ریاست میں اس وقت تقریباً 25 ہزارمنظورشدہ اورغیرمنظورشدہ مدارس تعلیمی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان میں سے 560 کو ریاستی حکومت سے تعاون ملتا ہے۔ ڈائرکٹرمحکمہ اقلیتی بہبود نے خط میں لکھا ہے کہ ریاست میں واقع مدارس میں اب بھی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ اس کے علاوہ ان مدارس میں پڑھنے والے بچوں کو معیاری سائنسی اور جدید تعلیم نہیں مل رہی ہے۔ ایسے میں طلباء کو روزگارکے مناسب مواقع میسرنہیں ہیں۔ فی الحال خط میں تمام تحقیقات مکمل کرکے 30 دسمبرتک مدرسہ تعلیمی بورڈ کے رجسٹرارکورپورٹ پیش کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔
قابل ذکرہے کہ یوپی میں 2017 میں یوگی حکومت کےآنے کے بعد سے مدارس کے خلاف مسلسل جانچ کی جارہی ہے۔ حالانکہ بڑی تعداد میں غیر منظورشدہ مدارس کی فہرست بھی سامنے آئی تھی، لیکن ہرسال اس طرح سے ایک نئی جانچ کا حکم جاری کردیا جاتا ہے، جس سے مدارس انتظامیہ میں ہلچل پیدا ہوجاتی ہے۔
-بھارت ایکسپریس