جب سے آندھرا پردیش کے تروپتی بالاجی مندر کے پرساد میں جانوروں کی چربی والے گھی کا استعمال سامنے آیا ہے، تب سے نہ صرف وہاں بلکہ پورے ملک میں اس کا چرچا ہو رہا ہے۔ ہندو تنظیمیں اور سنت سماج مسلسل ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کر رہا ہے۔ سی ایم چندرابابو نائیڈو نے معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔دوسری طرف تروپتی بالاجی مندر میں تطہیر کا عمل جاری ہے لیکن ان سب کے درمیان پرساد کو لے کر تنازعہ تھمتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔ اب یہ معاملہ آندھرا پردیش سے نکل کر دوسری ریاستوں تک پہنچتا دکھائی دے رہا ہے۔ اسی سلسلے میں یوپی میں واقع دنیا کے مشہور بانکے بہاری مندر کے پرساد کو لے کر بھی لڑائی شروع ہو گئی ہے۔ الزام ہے کہ ورنداون میں پرساد بنانے کے لیے ناقص کوالٹی کا کھویا استعمال کیا جا رہا ہے۔
ڈمپل یادو نے متھرا-ورنداون کے پیڑوں کے معیار پر سوال اٹھایا
سب سے بڑی بات یہ ہے کہ بانکے بہاری مندر میں چڑھاوے کے طور پر چڑھائے جانے والے پیڑوں میں ملاوٹ کا الزام لگانے والی کوئی عام نہیں بلکہ سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو ہیں۔ بانکے بہاری کے دربار میں ہر روز تقریباً 50 ہزار عقیدت مند متھرا ورنداون پہنچتے ہیں۔ یہ 162 سال پرانا مندر ہے جہاں نہ صرف ملک سے بلکہ بیرون ملک سے بھی سیاح بھگوان کرشن کا آشیرواد لینے آتے ہیں۔ اور متھرا ورنداون کی سرزمین پر قدم رکھنے والا کوئی بھی عقیدت مند پیڑا لیے بغیر وہاں سے واپس نہیں آتا، لیکن اس پیڑا میں ملاوٹ کی خبر کے بعد عقیدت مندوں کے ذہنوں میں کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔
برج بھوشن سنگھ نے کہا- پورے یوپی میں گھی کی جانچ ہونی چاہیے
یہی نہیں بی جے پی لیڈر اور سابق ایم پی برج بھوشن سنگھ بھی ملاوٹ کے اس تنازع میں کود پڑے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ یوپی کے کونے کونے میں دستیاب گھی کی جانچ ہونی چاہئے۔ دوسری طرف متھرا میں پائے جانے والے پیڑوں پر اٹھتے سوال کو دیکھتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی نے عوام اور اپوزیشن جماعتوں سے کہا ہے کہ وہ کنفیوژن نہ پھیلائیں۔ تاہم احتیاطی تدابیر کے طور پر متھرا کے پیڑوں کے معیار کی جانچ شروع کر دی گئی ہے۔ یوپی کی فوڈ سیفٹی اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے متھرا، ورنداون اور گووردھن کے مندروں سے پرساد کے 13 نمونے اکٹھے کیے ہیں اور ان کی ٹیسٹ رپورٹ 15 دن بعد آئے گی۔
لکھنؤ کے منکمیشور مندر میں بیرونی پرساد پیش کرنے پر پابندی
آندھرا پردیش سے یوپی کے ورنداون تک پرساد کو لے کر ہونے والی لڑائی کا نتیجہ یہ نکلا کہ لکھنؤ کے منکمیشور مندر میں باہر سے لائے گئے پرساد کو پیش کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ مندر کے احاطے میں ایسے پوسٹر لگائے گئے ہیں جن میں لکھا ہے کہ باہر سے لایا ہوا پرساد دینا منع ہے۔ اس کے علاوہ پیر کو سدھی ونائک مندر میں پرساد پر چوہوں کے بھاگنے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر سامنے آئی جس کے بعد ہنگامہ اور تیز ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔