Bharat Express

United Nations

صدر بائیڈن نے کہا کہ بطور رہنما ہمارے پاس کوئی عیاشی نہیں تھی۔ مجھے یوکرین سے غزہ تک اور جنگ، بھوک، دہشت گردی، ظلم، لوگوں کی بے گھر ہونے، موسمیاتی تبدیلی اور جمہوریت کو درپیش خطرات کے چیلنجز کا ادراک ہے۔صدر بائیڈن نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ ان کی انتظامیہ مشرق وسطیٰ میں استحکام لانے پر کام کر رہی ہے۔

شہزادہ فیصل نے کہا کہ سعودی عرب مستقبل کے لیے چارٹر کے مسودے کے لیے ہونے والی بات چیت میں مؤثر طریقے سے شرکت کرنے کی خواہش مند ہے۔ مستقبل کے لیے چارٹر کا مسودہ موجودہ اور مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے زیادہ موثر اور بااثر ہونا چاہیے۔

ریزولیشن کے مطابق، اسرائیل کو آئندہ 12 ماہ کے اندر فلسطین پر قبضہ کئے ہوئے حصوں سے اپنی فوج اور لوگ ہٹانے ہوں گے۔ ساتھ ہی قبضہ کی وجہ سے ہوئے نقصان کی بھرپائی کے لئے بھی اسرائیل پیسے اور ریسورس دے۔

سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ دو لوگ برابری یا باہمی حقوق کا احترام کیے بغیر ایک ساتھ رہ سکتے ہیں لہٰذا میری رائے میں مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں تو دو ریاستی حل ضروری ہے۔اقوام متحدہ کا مشرق وسطیٰ میں 1948 سے ایک فوجی نگرانی مشن جاری ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں، ہندوستان نے ڈیجیٹل لین دین کو وسعت دینے کا عہد کیا ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران اس شعبے میں قابل ذکر ترقی ہوئی ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 واں اجلاس میں سلامتی کونسل کے پانچ غیر مستقل ارکان کی نشستوں کے لیے انتخابات ہوئے، جن میں پاکستان  بھی شامل ہے۔ان نششتوں پر پاکستان کے علاوہ ڈنمارک، یونان، پاناما اور صومالیہ میں مقابلہ تھا۔

قرارداد کو مغرب اور روس کے درمیان تنازع کے تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے کیونکہ سربیا ماسکو کا اتحادی ہے۔ زیادہ تر مسلم ممالک نے قرارداد پر مغرب کے ساتھ ووٹ دیا۔

اس سے ایک روز قبل اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیلالل اسموٹریچ نے بستیوں میں تین ہزار سے زائد مکانات تعمیر کرنے کا اشارہ دیا تھا۔

واچ ڈاگ گروپ پیس ناؤ کے مطابق، اسرائیل نے مغربی کنارے میں 146 بستیاں تعمیر کی ہیں، جن میں سے اکثر مکمل طور پر ترقی یافتہ مضافاتی علاقوں اور چھوٹے شہروں سے مشابہ ہیں۔ ان بستیوں میں 5  لاکھ سے زیادہ یہودی آباد کار رہتے ہیں، جب کہ اس علاقے میں تقریباً 30 لاکھ فلسطینی رہتے ہیں۔

اقوام متحدہ میں منظور ہونے والی قرارداد میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی، تمام مغویوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کے ساتھ ساتھ انسانی بنیادوں پر رسائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔