Bharat Express

Supreme Court

دہلی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی نے دلیل دی کہ چیف سکریٹری سو دیگر معاملات سے نمٹ رہے ہیں، جو دہلی حکومت کے خصوصی ڈومین میں ہیں، اس لیے دہلی حکومت کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا حق ہونا چاہیے۔

درخواست گزار کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ نظام پاشا نے کہا کہ اگر کوئی شخص نفرت انگیز تقریر کرتا ہے تو اسے دوبارہ جلسوں سے خطاب کرنے کی اجازت ہے۔ جسٹس کھنہ نے کہا کہ ہم انفرادی کیسز سے نہیں نمٹ سکتے، آپ متعلقہ ہائی کورٹ جا سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ منی پور میں جاری تشدد کے پھیلنے سے متعلق عرضیوں کے ایک بیچ کی سماعت کر رہی تھی۔اس سے قبل  عدالت  نے تشدد کی تحقیقات کے لیے جسٹس (ریٹائرڈ) گیتا متل کی سربراہی میں ایک آل ویمن عدالتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی کی جانب سے قانونی امداد تک رسائی پر ایک دو روزہ علاقائی کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ بحث کے کلیدی شعبوں میں لوگوں پر مبنی انصاف کے نظام کی موثر مثالیں تیار کرنا، قانونی امداد کی خدمات کے معیار کی پیمائش،

سپریم کورٹ نے این جی ٹی کے ذریعہ بی ایم سی پر عائد 12 ہزار کروڑ روپے کے ماحولیاتی جرمانے کے خلاف مہاراشٹر حکومت کی درخواست پر نوٹس جاری کرکےچار ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے۔گزشتہ سال این جی ٹی نے ماحولیات کو نقصان پہنچانے پر مہاراشٹر حکومت پر 12 ہزار کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے تمل ناڈو حکومت کے وزیر وی سینتھل بالاجی کی حالیہ میڈیکل رپورٹ طلب کی تھی۔ اس سے قبل، خرابی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے، بالاجی نے سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ طبی بنیادوں پر ان کی ضمانت کی درخواست منظور کی جائے۔

عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ راگھو چڈھا کے راجیہ سبھا سے معطلی کے معاملے میں سپریم کورٹ میں سماعت یکم دسمبر تک ملتوی ہوگئی ہے۔

سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ یہاں (عدالت میں) پیش ہونے والے کچھ لوگ اپنی رپورٹیں باہر کی تنظیموں کو بھیجتے ہیں اور ان کے ذریعے شائع کرواتے ہیں اور پھر اس کی بنیاد پر عدالت میں الزامات لگاتے ہیں۔ (اشارہ پرشانت بھوشن کا لگتا ہے۔ تاہم نام نہیں لیا گیا۔

۔ وکاس یادو نے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ وکاس یادو 22 سال سے جیل کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ اب وکاس یادو نے اپنی رہائی کے لیے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے۔

سپریم کورٹ نے دہلی حکومت پر سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی طرف سے ریپڈ ریل پروجیکٹ کے لیے ادائیگی کا یقین دلایا گیا تھا۔ اس وقت آپ کو خبردار کیا گیا تھا کہ اگر ادائیگی نہ کی گئی تو اشتہاری بجٹ ضبط کر لیا جائے گا۔