اڈانی-ہنڈن برگ معاملے پر سپریم کورٹ نے سنایا اپنا فیصلہ، باقی کیسوں کی جانچ کے لیے SEBI کو دیا مزید 3 ماہ کا وقت
Adani Hindenburg Case: ملک کی سپریم کورٹ نے اڈانی-ہنڈن برگ کیس پر اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے SEBI کو مزید 3 ماہ کا وقت دیا ہے۔ 24 مقدمات میں سے 22 میں تفتیش مکمل ہو چکی ہے اور ان باقی 2 معاملات کے لیے سپریم کورٹ نے SEBI کو مزید 3 ماہ کا وقت دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ SEBI کی تحقیقات میں اب تک کوئی خامی نہیں پائی گئی ہے۔ یعنی پرشانت بھوشن سمیت دیگر درخواست گزاروں کے دلائل کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں کیا کہا گیا
اڈانی کیس میں عدالت نے کہا کہ SEBI کی تحقیقات میں FPI قوانین سے متعلق کوئی بے ضابطگی نہیں پائی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس معاملے میں محدود اختیارات ہیں جن کی بنیاد پر تحقیقات کی گئی ہے۔ SEBI کے ریگولیٹری فریم ورک میں داخل ہونے کی اس عدالت کی طاقت محدود ہے، یعنی عدالت SEBI کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کرے گی۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ SEBI کے تفتیشی قوانین میں کوئی خامی نہیں ہے اور اس معاملے کی تحقیقات SEBI کے بجائے SIT کو نہیں سونپی جائے گی۔
سپریم کورٹ کا اہم بیان
سپریم کورٹ نے اپنے اہم تبصرہ میں کہا ہے کہ صرف میڈیا رپورٹس یا خبروں کی اشاعت کی بنیاد پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ ایس آئی ٹی کو اڈانی کیس منتقل کرنے کی کوئی بنیاد نہیں ملی ہے۔ عدالت نے اپنی طرف نظر رکھتے ہوئے کیس کو کسی تحقیقاتی کمیٹی کو منتقل کرنے کی کوئی ضرورت محسوس نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں- Weather Update Today: دہلی-این سی آر سمیت کئی علاقوں میں سرد لہریں، گھنی دھند سے کانپ اٹھا شمالی ہندوستان
گوتم اڈانی کو ملی راحت
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے فیصلہ دیا ہے کہ اڈانی کیس کی تحقیقات SEBI سے SIT کو منتقل نہیں کی جائے گی۔ عدالت نے پچھلی سماعت میں ہی کہا تھا کہ ہنڈن برگ رپورٹ کے حوالے سے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے اور آج عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اب تک 22 معاملات میں SEBI کی طرف سے کی گئی جانچ درست ہے۔ اس معاملے کی جانچ نہ تو ایس آئی ٹی اور نہ ہی سی بی آئی کو سونپی جائے گی۔ اگر ایک طرح سے دیکھا جائے تو یہ اڈانی گروپ کے مالک گوتم اڈانی کے لیے SEBI کے ساتھ ایک بڑی راحت ہے۔
اڈانی گروپ پر کیا الزامات تھے؟
24 جنوری 2023 کو ہنڈن برگ رپورٹ میں الزام لگایا گیا کہ گوتم اڈانی اور ان کے اڈانی گروپ نے غلط طریقے سے اڈانی کمپنیوں کے حصص میں پیسہ لگایا ہے۔ اس کے ذریعے حصص کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کرکے شیئر ہولڈرز کو دھوکہ دیا گیا ہے۔ درخواست گزاروں کے وکیل پرشانت بھوشن نے مطالبہ کیا تھا کہ اڈانی کمپنیوں کے حصص میں کی گئی سرمایہ کاری کی تحقیقات کے ساتھ یہ بھی دیکھا جائے کہ کس کو کیا فائدہ پہنچا۔ SEBI صحیح طریقے سے جانچ نہیں کر رہا ہے اور اس کیس کو SIT کو منتقل کرنے کا حکم دیا جانا چاہیے۔
The Hon’ble Supreme Court’s judgement shows that:
Truth has prevailed.
Satyameva Jayate.I am grateful to those who stood by us.
Our humble contribution to India’s growth story will continue.
Jai Hind.
— Gautam Adani (@gautam_adani) January 3, 2024
عدالتی فیصلے پر گوتم اڈانی کا بیان
سپریم کورٹ سے راحت ملنے کے بعد اڈانی گروپ کے مالک گوتم اڈانی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں لکھا کہ معزز سپریم کورٹ کا فیصلہ بتاتا ہے کہ سچائی غالب آگئی۔ سچائی کی جیت ہوئی ہے۔ میں ان لوگوں کا شکر گزار ہوں جو ہمارے ساتھ کھڑے رہے۔ ہندوستان کی ترقی کے سفر میں ہمارا تعاون جاری رہے گا۔ جئے ہند
-بھارت ایکسپریس