Bharat Express DD Free Dish

Sambhal Jama Masjid

جسٹس روہت رنجن اگروال نے سنبھل کے ضلع مجسٹریٹ کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ سنبھل کی اس جامع مسجد کو محکمہ آثارِ قدیمہ کے حوالے کرنے کے تعلق سے 1927 میں حکومتی انتظامیہ اور مسجد کمیٹی کے درمیان کیے گئے معاہدے کی اصلی کاپی عدالت کے سامنے پیش کریں۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے منگل کو سنبھل واقع شاہی جامع مسجد سے متعلق عرضی پرسماعت کی۔ اس معاملے کی سماعت جسٹس روہت رنجن اگروال کی بینچ کررہی ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت کی تاریخ 10 مارچ رکھی ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے اے ایس آئی کی نگرانی میں سنبھل مسجد میں صاف صفائی کرائے جانے کے مطالبہ کو منظور کرلیا ہے۔ حالانکہ عدالت نے ابھی بھی مسجد کے رنگ وروغن کی اجازت نہیں دی ہے۔

ایک سینئر افسر نے کہا کہ چارج شیٹ داخل ہونے کے بعد ممکنہ طور پر اگلے ہفتے ملزمین کو معاوضے کے لیے نوٹس بھیجے جائیں گے۔سنبھل پولیس نے اب تک 76 لوگوں کو گرفتار کیا ہے، تازہ ترین گرفتاری 12 فروری کو کی گئی تھی۔

 اتر پردیش ریاستی انسانی حقوق کمیشن نے اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے بریلی زون کے اے ڈی جی کو آٹھ ہفتوں کے اندر ملزم ڈپٹی ایس پی کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔  اس ہدایت کے ساتھ کمیشن نے ایڈوکیٹ گجیندر سنگھ یادو کی درخواست کو مان لیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ ایم پی برق کے خلاف جن دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ وہ سات سال کی سزا  ہوتی ہے۔ پولیس اس معاملے میں برک کو نوٹس جاری کرے گی۔ وہ نوٹس بھی جاری کر سکتی ہے اور انہیں پوچھ گچھ کے لیے بلا بھی سکتی ہے۔

آپ کو بتا دیں کہ سنبھل تشدد کے بعد جامع مسجد کے بالکل سامنے پولیس چوکی بھی بنائی جارہی  ہے۔ جس جگہ پوسٹ بنائی جارہی ہے اس کے بالکل ساتھ ہی ایک خالی میدان ہے۔اب اسی میدان کو لیکر کشیپ سماج نے دعویٰ شروع کردیا ہے۔

مسجد کے وکیل ظفر علی نے کہا کہ ہمیں اس سروے رپورٹ کے لیے مزید وقت مانگنے پر اعتراض ہے، جو ہم نے دائر کر دی ہے۔ اب جو رپورٹ پیش کی جائے گی وہ سیل بند لفافےمیں ہوگی۔ ابھی کوئی نہیں جانتا کہ اس میں کیا ہے۔

متاثرہ کے وکیل ابھیشیک شرما کا کہنا ہے کہ ہر کسی کو اظہار رائے کی آزادی ہے۔ یہ خاتون سنبھل میں پولیس پر پتھراؤ کا ویڈیو دیکھ رہی تھی جس میں اس نے پولیس کی تعریف کی۔ اس بات پر اس کے شوہر نے اسے کافر کہا اور اسے تین طلاق دے دی۔

بنگلہ دیش کے معاملے پر سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ بھارتی حکومت کو اس بارے میں سوچنا چاہیے، ایسی چیزیں نہیں ہونی چاہئے، اگر وہ ہمارے سنتوں کا احترام نہیں کر سکتی تو وہ مضبوط حکومت ہونے کا دعویٰ کیسے کر سکتی ہے۔