Bharat Express

Rahul Gandhi

جموں وکشمیراورہریانہ اسمبلی الیکشن کے ووٹوں کی گنتی کے درمیان کانگریس لیڈرراہل گاندھی نے ٹوئٹ کیا ہے۔ کانگریس پارٹی ابتدائی رجحان میں ہریانہ اورجموں وکشمیردونوں ریاستوں میں حکومت بناتی ہوئی نظرآرہی ہے۔

راہل گاندھی نے اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی شیئر کیا۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ کھانا کھاتے ہوئے راہل گاندھی کہتے ہیں کہ وہ زیادہ مرچ نہیں کھاتے۔ اس دوران وہ یہ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ کتنی مرچی ڈال دی...

راہل گاندھی نے کہا، 'سنگھ پریوار پورے ہندوستان میں اسی طرح کا کام کر رہا ہے اور اسے اوپر سے حمایت مل رہی ہے۔ گوا میں بی جے پی کی حکمت عملی واضح ہے: لوگوں کو تقسیم کرنا اور ماحولیاتی اصولوں کو توڑ کر غیر قانونی طور پر سبز زمین پر قبضہ کرنا۔

بی جے پی آئین کو تباہ کرنے میں لگی ہوئی ہے‘‘، راشد علوی سے جب راہل گاندھی کے اس پوسٹ پر ردعمل پوچھا گیا تو انہوں نے کہا، بی جے پی کے جتنے بھی وزرائے اعلیٰ اور گورنر ہیں، وہ سب آئین سے کھیل رہے ہیں۔ ان کے ایک گورنر کا کہنا ہے کہ سیکولرازم ایک غیر ملکی نظریہ ہے۔

تمام پولنگ ایجنسیوں نے جموں خطہ میں بی جے پی کے لیے واضح اکثریت کی پیش گوئی کی ہے، حالانکہ کانگریس-این سی اتحاد بھی خطے میں ایک چیلنج بنتا دکھائی دے رہا ہے۔

ہریانہ میں کل 90 اسمبلی سیٹیں ہیں۔ یہاں پرکسی بھی پارٹی کو اکثریت کے لئے 46 سیٹوں کی ضرورت ہوگی۔ یہاں پر 10 سالوں سے بی جے پی کی حکومت ہے۔ اس الیکشن میں کانگریس-بی جے پی میں سخت مقابلہ ہے۔

ہریانہ میں اسمبلی الیکشن کی تشہیرکا آج آخری دن ہے۔ کانگریس، بی جے پی اوردیگرسبھی پارٹیوں نے اپنی اپنی طاقت جھونک دی ہے۔ نوح میں تشہیرکے دوران کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی اوربھوپیندرسنگھ ہڈا نے بی جے پی کوروزگارکے موضوع پرگھیرا۔

یوگیندر یادو کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ انتخابات میں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے۔ پچھلے انتخابات کی طرح اس بار آئی این ایل ڈی ، جے جے پی، بی ایس پی یا عام آدمی پارٹی کا کوئی بڑا رول نہیں ہوگا۔

راہل گاندھی کا پکوڑے کھاتے ہوئے یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت نے بھی راہل گاندھی کی پکوڑا کھاتے ہوئے ویڈیو انسٹاگرام پر پوسٹ کی اور لکھا کہ راہل گاندھی عوام میں عزت رکھتے ہیں اور بہت اچھے انسان بھی ہیں۔ س

راہل نے کہا کہ ہم کسانوں کو ایم ایس پی دیں گے۔ پہلے جیلوں سے وصولی کی کالیں آتی تھیں لیکن اب بیرون ممالک سے کالیں آتی ہیں۔ ہریانہ حکومت نے بے روزگاری کا جال پھیلا رکھا ہے۔ 2 لاکھ سرکاری نوکریاں خالی ہیں۔