Bharat Express

Quran Burning

مبینہ ویڈیو میں جنسپلین کی سڑک پر مکمل افراتفری کا ماحول دیکھا جاسکتا ہےاور یہ سب اس وقت ہورہا تھا  جب پیگیڈا کے رہنما نے مقدس کتاب کو جلانے کی کوشش کی تھی ۔ اسی دوران مظاہرین میں سے ایک شخص نے بچ بچا کر اس شرپسند تک پہنچ گیا اور اس کو زبردست انداز میں مکے مار کر گرا دیا اور پھر پٹائی شروع کردی۔

نیدرلینڈ میں قرآن مقدس کی بے ادبی کا معاملہ پیش آیا ہے، جس کے بعد اب سعودی عرب کا بیان آیا ہے اور اس نے اس عمل کی سخت مذمت کی ہے۔

اردوغان نے کہا کہ اگر اسلام کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت کو نہ روکا گیا تو جرائم کے مرتکب مزید لاپرواہ ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ترکیہ ایسی دھمکیوں کا جواب دے رہا ہے۔اردوغان نے خبردار کیا کہ آج مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ سویڈن کی سکیورٹی سروس نے جولائی کے آخر میں اعلان کیا تھا کہ سٹاک ہوم میں قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے حالیہ واقعات نے ملک کی سلامتی پر منفی اثر ڈالا ہے۔ سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے یہ بھی کہا کہ ملک کو دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اپنے سب سے سنگین سیکورٹی مسئلے کا سامنا ہے۔

مسلم نوجوانوں کی اچھی تعداد اس جگہ پر سجدہ شکر بجالاتی نظر آرہی ہے جہاں کچھ دنوں پہلے شرپسندوں نے  کلام مقدس کی بے حرمتی کی تھی۔ویڈیو میں جو نوجوان مائیک کے ذریعے اعلان کرتا نظرآرہا ہے اس کے مطابق سویڈن میں مسلم نوجوانوں نے اس جگہ مسجد بنانے کے لیے رقم جمع کی جہاں مقدس کتاب کو جلایا گیا تھا۔

قرآن پاک کے نسخے کو جلانے کے متعدد واقعات  پیش آنے  کے بعد سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن  کا بیان سامنے آیا ،اور یہ بیان بھی مسلم ممالک کے احتجاج اور دھکمی کے بعد آیا جس میں انہوں نے قرآن جلانے والوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا  کہ جو لوگ اسلام کی مقدس کتاب کی توہین کرتے ہیں وہ سویڈن کو دہشت گردی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

عالمی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ وزیر خارجہ کا یہ بیان دراصل اس خوف کا نتیجہ ہے جس میں بیشتر مسلم اور عرب ممالک نے ڈنمارک سے ناراضگی کا اظہار کرنے کے ساتھ ہی آگے کے اقدامات پر غور کررہے ہیں ۔جس کا نقصان سیدھے طور پر سویڈن اور ڈنمارک جیسے چھوٹے ممالک کو اٹھانا پڑسکتا ہے۔

ووٹنگ کے دوران کچھ ریاستوں نے مذہبی منافرت کی لعنت کو روکنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی ذمہ داری سے دستبردار ہونے کا انتخاب کیا ہے۔ دنیا بھر کے اربوں عقیدہ رکھنے والے لوگوں کو ایک پیغام بھیجا گیا ہے کہ مذہبی منافرت کو روکنے کے لیے ان کا عزم محض زبانی جمع خرچ ہے۔