Bharat Express

Recep Tayyip Erdoğan on Islamophobia: اردوغان نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ”آج مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے،کل دوسرے مذاہب کے ساتھ ایسا ہوگا‘‘

اردوغان نے کہا کہ اگر اسلام کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت کو نہ روکا گیا تو جرائم کے مرتکب مزید لاپرواہ ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ترکیہ ایسی دھمکیوں کا جواب دے رہا ہے۔اردوغان نے خبردار کیا کہ آج مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے سخت لہجے میں کہا ہے کہ آزادی فکر کی آڑ میں دنیا کے دو ارب مسلمانوں کے مقدس اقدار پر حملے کو ترکیہ قبول نہیں کرے گا۔ امریکا کے شہر نیویارک میں ترکی امریکہ نیشنل اسٹیئرنگ کمیٹی کے زیر اہتمام عشائیے میں اردغان نے کہا کہ اسلام کے مقدس اقدار پر حملہ اشتعال انگیزی ہے جس کا مقصد لوگوں کو اکسانا ہے۔اردوغان نے کہا کہ ترکیہ نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تمام قراردادوں کو منظور کیا ہے جو مقدس کتابوں کو نشانہ بنانے والے پرتشدد اقدامات کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اس سمت میں اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔

سویڈن اور ڈنمارک جیسے یورپی ممالک میں اسلام کی مقدس کتاب قرآن کریم کے ساتھ بدسلوکی کا حوالہ دیتے ہوئے اردوغان نے کہا کہ اگر اسلام کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت کو نہ روکا گیا تو جرائم کے مرتکب مزید لاپرواہ ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ترکیہ ایسی دھمکیوں کا جواب دے رہا ہے۔اردوغان نے خبردار کیا کہ آج مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، کل دوسرے مذاہب، زبانوں اور ثقافتوں کے لوگوں پر ایسے حملے ہو سکتے ہیں۔

قرآن پاک کے واقعات پر ترکیہ کا شدید ردعمل

مسلم اکثریتی ترک صدر اردوغان یورپی ممالک میں قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کے واقعات پر انتہائی برہم ہیں۔ جنوری کے مہینے میں جب سویڈن میں قرآن مجید کو نذر آتش کیا گیا تو انہوں نے اسے ‘قابل مذمت عمل’ قرار دیا اور کہا کہ سویڈن کی حکومت کے لیے ایسے واقعات کی اجازت دینا ناقابل قبول ہے۔ ترکیہ کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ بار بار کی وارننگ کے باوجود ایسے واقعات ہو رہے ہیں۔ وزارت نے کہا تھا، ‘مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور ان کی مقدس علامتوں کی توہین کرنے والی اس طرح کی اسلام مخالف کارروائیوں کی اجازت دینا ناقابل قبول ہے۔ آزادی اظہار کے نام پر اس طرح کی کارروائیاں قابل قبول نہیں ہیں۔

اس واقعے کے بعد سویڈن اور ترکی کے تعلقات میں تلخی آ گئی۔ ترکی نے کہا تھا کہ وہ سویڈن کی نیٹو اتحاد میں شمولیت کی حمایت نہیں کرے گا۔ ترکی نے نیٹو کی رکنیت کے لیے سویڈن کے ساتھ جاری مذاکرات بھی ملتوی کر دیے تھے۔اس کے بعد بھی جون میں سویڈن میں  ایسا واقعہ پیش آیا۔ بقرعید کے موقع پر سلوان مومیکا نامی ملحد شخص نے دارالحکومت سٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے سامنے قرآن پاک کی بے حرمتی کی، جس پر پوری مسلم دنیا میں غم و غصہ پھیل گیا۔ترک وزیر خارجہ ہاکان فیضان نے کہا تھا کہ ‘بقرعید کے موقع پر سویڈن میں ہماری مقدس کتاب کے ساتھ گھناؤنی حرکت کی گئی۔ ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ آزادی اظہار کے نام پر اسلام مخالف کارروائیوں کی اجازت دینا ناقابل قبول ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read