Bharat Express

Sweden

حال ہی میں فرانسیسی اخبار ’میڈیا پارٹ‘ کی جانب سے او سی سی آر پی پر جاری کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ امریکی حکومت سے متاثر ایک تنظیم ہے۔ ’دی ہڈین لنکس بٹوین جائنٹ آف انویسٹی گیٹو جرنلزم اینڈ یو ایس گورنمنٹ‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس تنظیم کو جو بائیڈن کی سربراہی میں امریکی حکومت سے کافی مالی مدد ملی ہے۔

ریسرچرس نے پایا کہ تحقیق سے پہلے ہی تقریباً 100 مریض بیٹا بلاکرز لے رہے تھے۔ ان مریضوں میں ڈپریشن کی زیادہ شدید علامات تھیں۔ نتائج کی روشنی میں، لیسنر نے ڈاکٹروں پر زور دیا کہ وہ بغیر ہارٹ فیل کے مریضوں کو بیٹا بلاکرز دینے پر دوبارہ غور کریں۔

یہ نیا اقدام 2026 میں شروع ہوگا اور تارکین وطن کو 350,000 سویڈش کرونر (تقریباً 28.7 لاکھ روپے) تک کی مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ اس اقدام کا مقصد مزید تارکین وطن کو اپنے اصل ملک میں واپس جانے کی ترغیب دینا ہے۔

سویڈش پراسیکیوٹرز نے عراقی نژاد مسیحی کارکن سلوان مومیکا اور ان کے ساتھی سلوان نجم پر 2023 میں چار مواقع پر ’ایک نسلی گروہ کے خلاف تحریک چلانے‘ کا الزام عائد کیاہے۔

سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قرآن کی بے حرمتی کرکے شہرت حاصل کرنے والا 37 سالہ ملعون سلوان مومیکا حال ہی میں سویڈن سے ناروے منتقل ہوا تھا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر 27 مارچ کو پوسٹ شیئر کرتے ہوئے ملعون نے صارفین کو آگاہ کیا تھا کہ وہ ناروے حکام کی حفاظت میں سویڈن سے ناروے منتقل ہو رہا ہے۔

یورپ اور خاص طور پر جرمنی، تاریخی طور پر اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روسی گیس پر بہت زیادہ انحصار کرتا رہا ہے۔جب روس نے جولائی میں سپلائی محدود کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا تو ایک دن کے اندر اس سے یورپ میں گیس کی ہول سیل قیمت میں 10 فیصد اضافہ ہو گیا تھا۔

صدر طیب اردگان کے حکمران اتحاد کو ترک پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے۔ انہوں نے ہی درخواست کو منظور کرنے کے لیے ووٹ دیا تھا۔ ووٹنگ کے بعد توقع ہے کہ صدر رجب طیب اردگان آنے والے دنوں میں اس بل پر دستخط کر دیں گے۔

اردوغان نے کہا کہ اگر اسلام کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت کو نہ روکا گیا تو جرائم کے مرتکب مزید لاپرواہ ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ترکیہ ایسی دھمکیوں کا جواب دے رہا ہے۔اردوغان نے خبردار کیا کہ آج مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ سویڈن کی سکیورٹی سروس نے جولائی کے آخر میں اعلان کیا تھا کہ سٹاک ہوم میں قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے حالیہ واقعات نے ملک کی سلامتی پر منفی اثر ڈالا ہے۔ سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے یہ بھی کہا کہ ملک کو دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اپنے سب سے سنگین سیکورٹی مسئلے کا سامنا ہے۔

سوئیڈن کی حکومت پبلک آرڈرایکٹ میں ترمیم کے بارے میں غوروخوض کر رہی ہے، جس کے ذریعہ پولیس کو اس بات کا اختیار ہوگا کہ وہ قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے کی اجازت نہ دے۔