شمالی یورپ کے ملک سویڈن میں استغاثہ نے دو افراد پر 2023 میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کے نسخے کی ’بے حرمتی‘ اور متعدد مظاہروں میں ’نسلی منافرت‘ کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ سویڈش پراسیکیوٹرز نے عراقی نژاد مسیحی کارکن سلوان مومیکا اور ان کے ساتھی سلوان نجم پر 2023 میں چار مواقع پر ’ایک نسلی گروہ کے خلاف تحریک چلانے‘ کا الزام عائد کیاہے۔ سینیئر پراسیکیوٹر انا ہانکیو نے ایک بیان میں کہا: ’دونوں افراد کے خلاف ان چار مواقع پر (نفرت انگیز) بیانات دینے اور قرآن کے نسخوں کی بے حرمتی کرنے پر مقدمہ چلایا گیا ہے جن کا مقصد مسلمانوں کے عقیدے کی توہین کرنا تھا۔چارج شیٹ کے مطابق دونوں افراد نے قرآن کی بے حرمتی کی، جس میں اسے ’نذر آتش‘ کرنا بھی شامل ہے جبکہ ایک موقع پر انہوں نے دارالحکومت سٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر مسلمانوں کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کیے گئے۔
عراق سے تعلق رکھنے والے مسیحی مومیکا کو 2021 میں سویڈن میں رہائش کا اجازت نامہ دیا گیا تھا اور اس کے بعد سے پورے ملک میں وہ عوامی مقامات پر منظم طریقے سے قرآن کی بے حرمتی کے مرتکب ہوئے۔سویڈن نے اس ماہ کے اوائل میں سویڈن نے ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے دائیں بازو کے انتہا پسند راسموس پالوڈن پر جنوبی شہر مالمو میں 2022 میں احتجاج کا الزام عائد کیا گیا تھا جس میں قرآن کا نسخہ نذر آتش کرنا بھی شامل ہے۔سویڈن اور ڈنمارک میں آزادی اظہار کے بہانے قرآن کی بے حرمتی کے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں جس پر مسلمان ملکوں میں شدید احتجاج کیا گیا تھا اور کچھ ممالک میں سفارتی مشنز پر حملے بھی ہوئے تھے۔
ڈنمارک نے گزشتہ دسمبر میں ایک قانون منظور کیا تھا جس میں عوامی مقامات پر قرآن کے نسخے نذر آتش کرنے کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔ملزمان میں سے ایک نے الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، جب کہ دوسرے نے اپنے وکیل کے ذریعے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کسی بھی غلط کام کی تردید کی۔اس شخص کے وکیل مارک سفاریان نے روئٹرز کو بتایا کہ “مظاہرے کے سلسلے میں جو اجازت نامہ دیا گیا ہے وہ میرے مؤکل کے ارادے کے تحت ہے۔ اوراس کے حقوق سویڈن کے آئین میں محفوظ ہیں۔سویڈن کی حکومت نے ملک کی آئینی طور پر تحفظ یافتہ آزادی اظہار اور اسمبلی کے قوانین کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے قرآن جلانے پر مذمتی ردعمل کا اظہار کیا ہے۔قرآن جلانے کے واقعات نے سویڈن اور مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا کردی۔جولائی 2023 میں عراقی مظاہرین نے بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے پر دو بار دھاوا بولا، دوسرے موقع پر کمپاؤنڈ کے اندر آگ لگا دی۔بعد ازاں اگست میں، سویڈن کی انٹیلی جنس سروس ساپو نے اپنے خطرے کی سطح کو اس وقت بڑھا دیا جب قرآن کو جلانے کے واقعے نے ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا “ترجیحی ہدف” بنا دیا تھا۔
بھارت ایکسپریس۔