Bharat Express

Sweden ends probe on Nord Stream explosions: سویڈن نے نارڈ اسٹریم ون گیس پائپ لائن دھماکہ کیس کی تحقیقات بند کردی

یورپ اور خاص طور پر جرمنی، تاریخی طور پر اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روسی گیس پر بہت زیادہ انحصار کرتا رہا ہے۔جب روس نے جولائی میں سپلائی محدود کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا تو ایک دن کے اندر اس سے یورپ میں گیس کی ہول سیل قیمت میں 10 فیصد اضافہ ہو گیا تھا۔

سویڈش پراسیکیوٹرز نے کہا کہ وہ نورڈ اسٹریم 1 اور 2 گیس پائپ لائنوں پر ہونے والے دھماکوں کی تحقیقات بند کررہے ہیں  اوراب تک  جو شواہدہاتھ لگے ہیں ان کو  جرمن تفتیش کاروں کے حوالے کر دیں گے۔ بحیرہ بالٹک کے نیچے روسی گیس جرمنی تک پہنچانے والی ملٹی بلین ڈالر کی پائپ لائنیں 2022 میں سویڈش اور ڈینش اقتصادی زونز میں کئی دھماکوں سے پھٹ گئیں، جس سے میتھین کی بڑی مقدار ہوا میں خارج ہوئی تھی۔سویڈش پراسیکیوشن اتھارٹی نے ایک بیان میں کہا کہ تفتیش کا نتیجہ یہ ہے کہ سویڈش دائرہ اختیار لاگو نہیں ہوتا ہے اور اس لیے تفتیش کو بند کیا جارہا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا  ہےجب سویڈش پراسیکیوٹرز نے سائٹ پر پائے جانے والے دھماکہ خیز مواد کے نشانات کی تصدیق کی  ہےجس میں گیس پائپ لائنوں پر تخریب کاری کی کارروائی کے واضح نشانات ہیں۔

سویڈن، ڈنمارک اور جرمنی نے نورڈ اسٹریم دھماکوں کی الگ الگ تحقیقات شروع کیں، ہر ایک نے معلومات کو سختی سے جمع کیا ہے۔ ڈینش اور جرمن تحقیقات ابھی بھی جاری ہیں۔ سویڈش پراسیکیوشن اتھارٹی نے مزید کہا کہ اس قانونی تعاون کے فریم ورک کے اندر، ہم ایسا مواد حوالے کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو جرمن تفتیش میں بطور ثبوت استعمال ہو سکتے ہیں۔یاد رہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اس سے قبل مغرب پر الزام لگایا تھا کہ وہ بحیرہ بالٹک کے نیچے روس کی طرف سے تعمیر کی گئی گیس پائپ لائنوں کو جرمنی تک سبوتاژ کر رہا ہے، اس الزام کی امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے سختی سے تردید کی ہےیوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا شکار یورپی ممالک نے کہا ہے کہ یہ روس ہے، یورپ نہیں، جو توانائی کی منڈیوں میں افراتفری اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے فائدہ اٹھاتا ہے۔

واضح رہے کہ نارڈ سٹریم ون پائپ لائن بحیرہ بالٹک کے نیچے سینٹ پیٹرزبرگ کے قریب روسی ساحل سے شمال مشرقی جرمنی تک 1,200 کلومیٹر (745 میل) تک پھیلی ہوئی ہے۔یہ منصوبہ سنہ 2011 میں شروع کیا گیا اور روس، جرمنی کو روزانہ زیادہ سے زیادہ 170 ایم کیوبک میٹر گیس بھیج سکتا ہے۔یہ نارڈ سٹریم اے جی کی ملکیت ہے اور اکثریت شیئر ہولڈر روسی سرکاری کمپنی گیزپروم ہے۔جرمنی نے پہلے بھی ایک متوازی پائپ لائن ’نارڈ سٹریم ٹو‘ کی تعمیر کی منظوری دی تھی لیکن یوکرین پر روس کے حملے کے بعد یہ منصوبہ روک دیا گیا تھا۔مئی میں گیزپروم نے یمال گیس پائپ لائن کو بند کر دیا، جو بیلاروس اور پولینڈ سے گزرتی ہے اور جرمنی و دیگر یورپی ممالک کو گیس فراہم کرتی ہے۔

جون میں، گیز پروم نے نارڈ سٹریم ون کے ذریعے گیس کی ترسیل میں 75 فیصد کمی کر کے روزانہ 170 ایم کیوبک میٹر گیس سے تقریباً 40 ایم کیوبک میٹر کر دی۔پھر جولائی میں، اس نے مرمت کا حوالہ دیتے ہوئے نارڈ سٹریم ون کو 10 دن کے لیے بند کر دیا۔دوبارہ کھلنے کے فوراً بعد گیزپروم نے ناقص آلات کا جواز دیتے ہوئے فراہم کی جانے والی 20 ایم کیوبک میٹر سپلائی کو روک دیا۔اب اس نے پائپ لائن کے ذریعے یورپ کو گیس کی تمام سپلائی مکمل طور پر روک دی ہے اور دوبارہ یہ دعویٰ کیا ہے کہ پائپ لائن کو مرمت کی ضرورت ہے۔اگست میں جرمنی کے وزیر اقتصادیات نے تکنیکی مسائل کی تردید کی اور کہا کہ پائپ لائن مکمل طور پر کام کر رہی ہے لیکن روسی صدر ولادیمیر پیوتن کے ترجمان نے اصرار کیا کہ مغربی پابندیوں سے روسی انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے جو رکاوٹوں کا سبب بنی ہیں۔گیزپروم نے نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ فرانسیسی انرجی کمپنی اینگی کو گیس کی سپلائی بند کریں گے۔

یورپ اور خاص طور پر جرمنی، تاریخی طور پر اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روسی گیس پر بہت زیادہ انحصار کرتا رہا ہے۔جب روس نے جولائی میں سپلائی محدود کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا تو ایک دن کے اندر اس سے یورپ میں گیس کی ہول سیل قیمت میں 10 فیصد اضافہ ہو گیا تھا۔ گیس کی قیمتیں اب پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 450 فیصد زیادہ ہیں۔کرسٹول انرجی کے سی ای او کیرول نکھلے کا کہنا ہے ’اس وقت مارکیٹ اتنی تنگ ہے کہ سپلائی میں کسی قسم کی رکاوٹ گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔یہ یورپی معیشتوں میں سست روی کا سبب بن سکتا ہے اور یورپ کو کساد بازاری کے راستے پر دھکیل سکتا ہے۔‘

بھارت ایکسپریس۔

Also Read