Bharat Express

Europe

ڈاکٹر ایوی لوئب کے مطابق زمین پر آنے کے بعد وہ میٹرونائٹ سمندر میں جذب ہو گیا لیکن اس سے کچھ دیر پہلے ہی کچھ امریکی سیٹلائٹز نے اس کا سگنل پکڑ لیا جس سے ثابت ہوا کہ یہ میٹرونائٹ ہمارے نظام شمسی کا نہیں تھا۔

یورپ اور خاص طور پر جرمنی، تاریخی طور پر اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روسی گیس پر بہت زیادہ انحصار کرتا رہا ہے۔جب روس نے جولائی میں سپلائی محدود کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا تو ایک دن کے اندر اس سے یورپ میں گیس کی ہول سیل قیمت میں 10 فیصد اضافہ ہو گیا تھا۔

اس پروگرام میں برطانوی وزیراعظم رشی سنک نے بھی شرکت کی۔ اس دوران سنک نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ مہاجرین کے نظام میں عالمی اصلاحات پر زور دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کا خطرہ یورپ کے کچھ حصوں کو متاثر کر سکتا ہے

جدید ترین طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے اکٹھے کیے گئے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا  جس میں 1,400 سے زیادہ زمینی نگرانی کے اسٹیشنوں سے تفصیلی سیٹلائٹ امیجز اور پیمائشیں شامل ہیں جو  گندی ہوا کی ایک خوفناک تصویر کو ظاہر کرتی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملرنے پیر کو ڈیلی پریس کانفرنس میں کہا، ’’یہ 'ہندوستان-مغربی ایشیا-یورپ اکنامک کوریڈور' ایک تاریخی قدم ہے۔

عراقی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "عراقی حکومت نے سفارتی ذرائع سے سویڈش حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ سویڈش کی سرزمین پر قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے واقعے کے دوبارہ ہونے کی صورت میں سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی ضرورت ہوگی۔

سوڈان میں حالیہ خانہ جنگی میں اب تک 1800 لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔1.2 ملین سوڈانی شہری پوری طرح سے بے گھر، بے یارومددگار اور لاچار ہوچکے ہیں ، جبکہ چار لاکھ سوڈانی شہری ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔

تجزیاتی فرم Kpler کے اعداد و شمار کے مطابق، ہندوستان اس ماہ ریفائنڈ ایندھن کا یورپ کا سب سے بڑا سپلائر بن گیا ہے جبکہ بیک وقت روسی خام تیل کی ریکارڈ مقدار خرید رہا ہے۔

Surge in Military Expenditure of European Nations:سال2022 میں کل عالمی فوجی اخراجات 3.7 فیصد بڑھ کر 2240 بلین ڈالر کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔ یوروپ میں فوجی اخراجات میں کم از کم 30 سالوں میں سال بہ سال سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا۔ سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) کی طرف سےتازہ شائع ہونے والے عالمی فوجی اخراجات کے نئے اعداد و شمار کے مطابق، 2022 میں تین سب سے بڑے خرچ کرنے والے—امریکہ، چین اور روس — نے دنیا کی کل رقم کا 56 فیصد حصہ لیا۔ یوکرین پر حملے اور مشرقی ایشیا میں کشیدگی نے اخراجات میں اضافہ کیا۔

پیر کو آسٹریا کے ایک چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے، جے شنکر نے کئی سالوں سے جاری دہشت گردی کے طریقوں کی مذمت نہ کرنے پر یورپی ممالک پر بھی تنقید کی۔