Bharat Express

PM Modi

ٹرمپ یا کملا ہیرس جیتیں، دونوں ہندوستان کو اپنے ساتھ رکھیں گے۔ کیونکہ انڈو پیسیفک خطے میں صرف بھارت ہی چین کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ چین کا اثر و رسوخ کم کرنے کے لیے امریکہ کو بھارت کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پرایکس پر لکھا کہ "میں کینیڈا میں ایک ہندو مندر پر دانستہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ ہمارے سفارت کاروں کو دھمکانے کی بزدلانہ کوششیں بھی اتنی ہی خوفناک ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات کے لیے گڑھوا میں پیر کو منعقدہ اپنی پہلی انتخابی ریلی میں اقربا پروری، بدعنوانی اور دراندازی کے مسائل پر جھارکھنڈ مکتی مورچہ، کانگریس اور آر جے ڈی پر سخت حملہ کیا۔

یوگی آدتیہ ناتھ نے کچھ عرصہ قبل انتخابی بیان بازی کے دوران کہا تھا کہ ’’بنٹوگے تو کٹوگے۔‘‘ ان کا یہ بیان سڑکوں سے لے کر سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، جس کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ ’’ایک ہیں تو سیف ہیں۔‘‘

کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے نے کرناٹک میں وزیراعلیٰ سدارمیا اورنائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیوکمارکے سامنے حکومت کی اسکیموں کی تقنید کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایسی اسکیموں کا اعلان مت کیجئے، جسے نافذ کرنے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑے یا پھر ریاست پر بوجھ پڑے۔

کانگریس لیڈر سپریا شری نیت نے وزیراعظم مودی پرپلٹ وارکرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 10 سال سے اس ملک نے صرف جملوں، جھوٹ اور فرضی واڑہ کوبرداشت کیا ہے۔ وزیراعظم کو صرف اپنے سرمایہ داردوستوں کی فکرہے اوروہ انہیں لوگوں کومالا مال کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔

آج کے دور میں، ڈیجیٹل گرفتاری ہندوستان میں مجرموں کے لیے دھوکہ دہی کا ایک نیا ذریعہ بن گئی ہے۔ ایک نیا جرم جس کا قانون میں ذکر نہیں ہے۔ وزیر اعظم مودی نے من کی بات کی 115 ویں قسط میں اس کے بارے میں بتایا ہے۔

اس اسکیم کو مرکزی سطح پر ایک بااختیار کمیٹی کے ذریعے چلایا جائے گا جس میں محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود، دیہی ترقی کے محکمے، کھادوں کا محکمہ، شہری ہوا بازی کی وزارت اور خواتین و اطفال کی ترقی کی وزارت کے سکریٹریز شامل ہوں گے۔

سال2014 میں مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سےبیبک حکومت کی اقتصادی پالیسی تیار کرنے والے محکموں سے وابستہ ہیں۔ وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے چیئرمین کے طور پروہ حکومت کو مائیکرو اکنامک مسائل، مالیاتی پالیسی، روزگار اور پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کے انتظام پر مسلسل مشورہ دے رہے تھے۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ اگر ’اربن نکسلائیٹس‘ ملک میں ہیں تو یہ وزیر اعظم کے لیے شرم کی بات ہے۔ ایسے میں وزارت داخلہ کیا کر رہی ہے؟ آپ کسی کو ’اربن نکسلائٹ‘ یا ’ٹکڑے-ٹکڑے گینگ‘ کہہ کر ملک کے لوگوں میں تقسیم اور نفرت پیدا نہ کریں۔ اگر کسی نے کچھ غلط کیا ہے تو اسے سزا دیجئے۔ سزا دلانے کا کام وزارت داخلہ، پولیس اور عدالت کا ہے۔