Bharat Express

North Korea

روسی خبر رساں ایجنسی 'تاس' کے مطابق اس ملاقات کا ممکنہ مقام مشرقی روس کا شہر ولادی ووستوک ہے جہاں ولادیمیر پوتن پیر کو بدھ تک جاری رہنے والی ایک بین الاقوامی تقریب میں شرکت کے لیے پہنچے تھے۔ سال 2019 میں ولادیمیر پوتن نے پہلی بار کم سے اس جگہ ملاقات کی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان اور روسی صدر ولادیمیر پیوتن کے درمیان ایک خصوصی ملاقات کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے، جو اس ماہ کے اندر ہو گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کنگ نے شمالی کوریا یا کسی تیسرے ملک میں پناہ حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا اور یہ کہ وہ "امریکی معاشرے میں موجود عدم مساوات سے مایوس ہیں۔" رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کنگ کے "غیر قانونی" سرحدی داخلے کی تحقیقات جاری رہیں گی۔

ری یونگ اس سے قبل آرمی چیف آف اسٹاف بھی رہ چکے ہیں۔ جب ان کو 2016 میں تبدیل کیا گیا تو ان کی برطرفی اور اس کے بعد سرکاری تقریبات سے غیر حاضری نے جنوبی کوریا میں رپورٹس کو جنم دیا کہ اسے پھانسی دے دی گئی ہے۔ حالانکہ  جب انہیں ایک اور سینئر عہدے پر نامزد کیا گیا تووہ کچھ مہینوں بعد دوبارہ نمودار ہوئے۔

کِم نے شوئیگو  کے ساتھ  نئے ہتھیاروں اور فوجی سازوسامان کی نمائش کادورہ کیا، نمائش کی تصاویر میں  ممنوعہ بیلسٹک میزائل، ملٹی ایکسل ٹرانسپورٹر لانچرز اور ایک نیا ڈرون دکھائی دے رہا ہے۔ شوئیگو نے کم کو روسی صدر ولادیمیر پوتن کا ایک خط بھی دیا۔ کم نے شوئیگو کی قیادت میں ایک وفد بھیجنے پر پوتن کا شکریہ ادا کیا۔

سرکاری میڈیا نے کِم کے حوالے سے کہا، "موجودہ غیر مستحکم صورتحال میں، جزیرہ نما کوریا میں سلامتی کے ماحول کو دشمن قوتوں کی طرف سے ہر وقت شدید خطرات لاحق رہتے ہیں۔"

نئی دہلی، 21 نومبر (بھارت ایکسپریس): شمالی کوریا کے وزیر خارجہ چو سون نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوتاریس کو ’امریکہ کی کٹھ پتلی‘ قرار دیا ہے۔ درحقیقت، گوتاریس نے شمالی کوریا کے حالیہ بیلسٹک میزائل تجربے کی مذمت کی تھی۔ شمالی کوریا نے حال ہی میں بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (ICBM) کا …