Bharat Express

North Korea

1999 میں روس کے صدر بننے کے اگلے ہی سال ولادیمیرپوتن شمالی کوریا گئے تھے۔ پھر ولادیمیرپوتن نے کم جونگ ان کے والد کم جونگ ال سے ملاقات کی تھی۔ ولادیمیرپوتن اب 24 سال بعد شمالی کوریا کا دورہ کر رہے ہیں۔

کوریاکی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بدھ کو بتایا کہ شمالی کوریا کے وزیر برائے بیرونی اقتصادی تعلقات یون جنگ ہو کی قیادت میں پیانگ یانگ کا وفد منگل کو ایران کے دورے کے لیے روانہ ہوا۔ سرکاری میڈیا نے فوری طور پر مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

اس ماہ کے شروع میں، شمالی کوریا نے ایک نیا ہائپر سونک انٹرمیڈیٹ رینج بیلسٹک میزائل لانچ کیا تھا۔ جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اس سے شمالی کوریا کی طاقت میں مزید اضافہ ہوگا۔

پیانگ یانگ کا تازہ ترین اعلان شمالی کوریا کے اس بیان کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جب کم نے "نئے لیس سپر لارج" متعدد راکٹ لانچروں پر مشتمل مشقوں کی نگرانی کی۔ شمالی کوریا 2022 سے میزائل تجربات کی اشتعال انگیز دوڑ میں مصروف ہے۔

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے کہا، "ہماری فوج نے آج صبح 8 بجے شمالی کوریا کے علاقے سنپو کے آس پاس میں فائر کیے گئے کئی نامعلوم کروز میزائلوں کا پتہ لگایا۔

North Korea fired shells at South Korea: شمالی کوریا نے جنوبی کوریا پر 200 راؤنڈ بم داغے ہیں۔ اگرچہ یہ بم جنوبی کوریا کی سرزمین پر نہیں گرے لیکن پھر بھی علاقے میں افراتفری پھیلی ہوئی ہے۔ جنوبی کوریا کی فوج نے اس حملے کی جانکاری دی ہے۔ فوج نے کہا کہ شمالی کوریا نے …

کم جونگ ان نے ملک میں گرتی ہوئی شرح پیدائش پر تشویش کا اظہار کیا۔ اس کے لیے انہوں نے ایک میٹنگ کا اہتمام کیا اور ملک کی خواتین میں شرح پیدائش بڑھانے کی اپیل کی۔ شمالی کوریا کے رہنما کو پیانگ یانگ میں ہزاروں خواتین سے خطاب کے دوران سفید رومال سے آنکھیں بند کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ پروگرام کے دوران ان کے ساتھ حاضرین میں سے بہت سے لوگ بھی رو پڑے۔

مغربی ممالک نے روس اور شمالی کوریا پر کئی پابندیاں عائد کر کے انہیں تنہا کر دیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان دونوں ممالک دو طرفہ تعلقات کو مزید گہرا کر رہے ہیں۔

امریکہ نے خبردار کیا ہے کہ روس نے شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت میں پیش قدمی کی ہے تاکہ توپ خانے اور راکٹوں کے ذخیرے تک رسائی حاصل کی جا سکے جو ماسکو یوکرین میں اپنی جنگ میں استعمال کر سکتا ہے۔

کم جونگ اُن نے روسی صدر ولادیمیر پیوتن کو اپنے ملک کے سلامتی کے دفاع کے لیے روس کی "مقدس لڑائی" کے لیے "مکمل اور غیر مشروط حمایت" کی پیشکش کی ہے اور کہا ہے کہ پیانگ یانگ "سامراج مخالف" محاذ پر ہمیشہ ماسکو کے ساتھ کھڑا رہے گا۔