اس وقت شمالی کوریا کے ڈکٹیٹر کم جونگ ان کو دنیا کا ظالم ترین حکمراں سمجھا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے ملک میں عوام کے لیے عجیب و غریب اصول اور قوانین مسلط کرتے رہتے ہیں۔ تاہم اس دوران ایک خبر سامنے آئی ہے جس میں وہ خواتین سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے حوالے سے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے اطلاع دی ہے کہ کم جونگ نے شمالی کوریا کی خواتین سے زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی درخواست کی۔ اس دوران انہیں بلک بلک کر روتے ہوئے دیکھا گیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہو رہی ہے۔
کم جونگ ان نے ملک میں گرتی ہوئی شرح پیدائش پر تشویش کا اظہار کیا۔ اس کے لیے انہوں نے ایک میٹنگ کا اہتمام کیا اور ملک کی خواتین میں شرح پیدائش بڑھانے کی اپیل کی۔ شمالی کوریا کے رہنما کو پیانگ یانگ میں ہزاروں خواتین سے خطاب کے دوران سفید رومال سے آنکھیں بند کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ پروگرام کے دوران ان کے ساتھ حاضرین میں سے بہت سے لوگ بھی رو پڑے۔ گزشتہ 11 سالوں میں پہلی بار شمالی کوریا میں شرح پیدائش میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔
Kim Jong Un CRIES while telling North Korean women to have more babies.
The dictator shed tears while speaking at the National Mothers Meeting as he urged women to boost the countries birth rate. pic.twitter.com/J354CyVnln
— Oli London (@OliLondonTV) December 5, 2023
کم جونگ ان نے پروگرام کے دوران کہا کہ شرح پیدائش میں کمی کو روکنا اور بچوں کی اچھی دیکھ بھال کرنا ضروری ہے۔ ہمیں بچوں کو اچھی تعلیم دینی چاہیے۔ ملک کی خواتین خاندانی معاملات کے مسائل مل جل کر حل کریں۔ شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کے یہ تبصرے ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی رپورٹ کے مطابق ملک میں شرح پیدائش کم ہو کر 1.8 ہو گئی ہے جو کہ گزشتہ سالوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔شمالی کوریا خطے کا واحد ملک نہیں ہے جس میں کمی دیکھی گئی ہے۔ اس کے پڑوسی جنوبی کوریا کی شرح افزائش گزشتہ سال 0.78 کی ریکارڈ کم ترین سطح پر آگئی، جب کہ جاپان میں یہ شرح 1.26 تک گر گئی۔
Ким Чен Ын плачет над докладом о падении рождаемости в стране. Вместе с ним плачут женщины в зале, пришедшие на Национальную встречу матерей.
В течение десятилетий уровень рождаемости в стране падает и по оценкам ООН на сегодняшний день составляет 1,8.#KimJongUn #NorthKorea pic.twitter.com/9Z6AJq9Uwh— Протесты в мире (@worldprotest_tg) December 6, 2023
اس سال شمالی کوریا میں تین یا اس سے زیادہ بچوں والے خاندانوں کے لیے ایک سکیم متعارف کرائی گئی ہے۔ اس اسکیم کے مطابق جن خاندانوں میں زیادہ بچے ہوں گے انہیں مفت گھر، کھانا، ادویات سمیت گھریلو اشیاء اور تعلیم ملے گی۔ شمالی کوریا نے 1970-80 کی دہائی میں بڑی آبادی میں اضافے کو کم کرنے کے لیے پیدائش پر قابو پانے کا پروگرام نافذ کیا۔ سیئول میں قائم ہنڈائی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے اس اگست میں اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ 1990 کی دہائی کے وسط میں قحط کے بعد ملک کی زرخیزی کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی تھی۔
بھارت ایکسپریس۔