Bharat Express

Nitin Gadkari

جھارکھنڈ اور اڈیشہ میں 85.88 کلومیٹر پر محیط اس پروجیکٹ میں موجودہ کوریڈور کے متوازی تیسری اور چوتھی ریلوے لائنوں کی تعمیر شامل ہے۔ یہ لائنیں معدنیات سے مالا مال کیونجھار خطے سے صنعتی مرکز اور پارا دیپ بندرگاہ تک لوہے کی نقل و حمل کے لیے اہم ہیں۔

پارلیمنٹ میں دی گئی معلومات کے مطابق بھارت مالا پراجیکٹ کے تحت 31 اکتوبر 2024 تک کل 26,425 کلومیٹر طویل ہائی وے پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے اور 18,714 کلومیٹر لمبی شاہراہیں تعمیر کی گئی ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے پارٹی ذرائع کے حوالے سے کہا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ جو لوگ وہاں موجود نہیں تھے انہوں نے پارٹی کو پہلے سے طے شدہ پروگرام کی وجہ سے اپنی غیر موجودگی کی اطلاع دی تھی یا کسی اور وجہ سے۔

گڈکری نے کہا کہ ملک میں 49,000 کور کی لاگت سے 146 کلومیٹر لمبائی کے تقریباً 75 سرنگوں کے منصوبے جاری ہیں

ملک کے عظیم تاجر رتن ٹاٹا کی موت پرپورے ملک میں غم کی لہر ہے۔ ان کے دنیا سے رخصت ہونے پر وزیراعظم مودی اور راہل گاندھی سمیت اہم شخصیات نے تعزیت پیش کیا ہے۔

نتن گڈکری نے کہاکہ درمیان میں، ٹیکسٹائل کی صنعت بند پڑی تھی، انہیں بجلی کی سبسڈی نہیں ملی۔ ٹیکسٹائل کی صنعت بند ہونے کے دہانے پر تھی۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں اپنے طور پر منصوبہ بندی کرنی ہے۔ سب سے بڑامسئلہ  500/1000 کروڑ روپے کے سرمایہ کاروں کی کمی ہے جس کی وجہ سے ہم مسلسل کسی کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کنگنا رناوت نے کہا کہ میں نے اس پروجیکٹ کے حوالے سے نتن گڈکری سے ملاقات کی تھی۔ انہیں اس معاملے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ اگر ہمارے بھگوان نہیں چاہتے تو اس منصوبے کو یہیں روک دیا جائے۔ میں نتن گڈکری سے دوبارہ ملوں گی۔

سنجے راوت نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ اگر کوئی موجودہ حکومت میں رہتے ہوئے بھی اس ملک کی اقدار، جمہوریت، عدلیہ اور آزادی سے نہیں جڑتا ہے تو یہ قومی جرم ہے۔ نتن گڈکری نے ہمیشہ ان سب کے خلاف بات کی ہے، آواز اٹھائی ہے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

نتن گڈکری نے کہا، ''ایک سینئر اپوزیشن لیڈر نے وزیر اعظم کے عہدے کی پیشکش کے ساتھ مجھ سے رابطہ کیا۔ مجھے بتایا گیا کہ اگر میں راضی ہو گیا تو وہ مجھے وزیر اعظم بنانے کے لیے کام کریں گے اور حمایت کریں گے۔

نتن گڈکری نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کے  باشندے ازدواجی اور سماجی نظام زندگی  کے ٹوٹنے سے نہ صرف پریشان ہیں بلکہ ہندوستانی تہذیب اور ثقافت کے روایات پر عمل آوری کے لیے بھی بے تاب ہیں۔