پروفیسر جگ موہن سنگھ راجپوت کی نئی کتاب ’’بھارتی وراثت اور عالمی مسائل – ویوگرتا، اگریتا اور سمگرتا’’
بھارت میں سماجی اور خاندانی نظام کی جڑیں بہت مضبوط ہیں۔ دنیا بھر میں اس اہمیت کو تسلیم کیا جاتا ہے اور اسے اپنے معاشروں میں نافذ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔ یہ باتیں روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کے وزیر، نتن گڈکری نے دہلی کے تین مورتی سبھاگھر (وزیراعظم میوزیم اور لائبریری) میں معروف ماہر تعلیم پدم شری پروفیسر جگ موہن سنگھ راجپوت کی نئی کتاب ’’بھارتی وراثت اور عالمی مسائل – ویوگرتا، اگریتا اور سمگرتا’’ کے اجراء کے موقع پر بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
نتن گڈکری نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کے باشندے ازدواجی اور سماجی نظام زندگی کے ٹوٹنے سے نہ صرف پریشان ہیں بلکہ ہندوستانی تہذیب اور ثقافت کے روایات پر عمل آوری کے لیے بھی بے تاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی تاریخ، ثقافت، اور وراثت کے سبب جو اقدار بچپن سے ملتی ہیں، اسی کے نتیجے میں نوجوانوں کی شخصیت اعلی صفت کی حامل ہوتی ہیں جو انہیں سماجی بندھن میں مضبوطی سے باندھے رکھنے میں نمایاں کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا سماجی نظام مثالی اصولوں پر چلتا ہے، اور یہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔ہندوستانی خاندانی نظام، تعلیمی نظام، آیوروید، یوگا، اور موسیقی کو دنیا بھر خصوصی اہمیت حاصل ہے۔نتن گڈکری نے کہا کہ ہم اپنے نقطہ نظر سے اپنی مشکل کو موقع میں بدل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی اورقرب و جوار کے علاقے سے جمع ہونے والے کوڑے کرکٹ کو بڑی مقدار میں ہائی وے کی تعمیر میں استعمال کیا گیا ہے، جس سے دہلی میں آلودگی اور گندگی میں کمی آئی ہے، تاہم گاڑیوں کے سبب پیدا ہونے والی آلودگی پر مکمل کنٹرول ممکن نہیں ہو پا رہا ہے۔
اپنے صدارتی خطاب میں ملکت کے سابق وزیر تعلیم ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی نے کہا کہہندوستان ہمیشہ سے مکالمہ اور مباحثہ کا حامی رہا ہے، اور ثقافتی مباحثے سے ہی مسائل کا حل ممکن ہے۔ ڈاکٹر جوشی نے پروفیسر جے ایس راجپوت کی کتاب کا باریکی سے جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ اس کتاب کے عنوان کا ہر لفظ اہم اور غور و خوض کے قابل ہے۔ جدیدیت کی اندھی دوڑ اور مادہ پرست ثقافت نے ہمارے سامنے کئی طرح کے چیلنجز پیدا کر دیے ہیں، جن کا حل وقت رہتے ہم سب کو تلاش کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کتاب میں پروفیسر راجپوت کا علم اور ان کا تجربہ جھلک رہا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ لوگ ان کی کتاب کو پڑھیں اور حالات پر سنجیدگی سے غور کریں۔ ڈاکٹر جوشی نے کہا کہ جاننے کی جستجو ہماری سب سے بڑی وراثت ہے، اور “ایثار پر مبنی استعمال” ہندوستان کی ثقافت ہے۔ مہاتما گاندھی اور دین دیال اپادھیائے نے بھی ہمیں ایثار کا سبق پڑھایا اور سماجی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کی تعلیم دی۔ ڈاکٹر جوشی نے کتاب کے پبلشر کتاب گھر پبلیکیشن کے منوج شرما کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کتاب کی اشا عت ایک بہترین کام ہے جس کا نفع آپ کو مسلسل ملتا رہے گا۔
کتاب کے مصنف اور معروف ماہر تعلیم پروفیسر جے ایس راجپوت نے کہا کہ فطرت کے خلاف جاری سرگرمی اور استحصال کا سلسلہ جاری ہے، جو ہم سب کے لیے ایک چیلنج ہے۔ پروفیسر راجپوت نے کہا کہ “سب کے فائدے میں ہی میرا فائدہ ہے” کے اصول کی پیروی کیے بغیر امن اور خیر سگالی کے تصور کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے چیئرمین پروفیسر ایم جگدیش کمار نے کہا کہ پروفیسر راجپوت ہم سب کے لیے تحریک کا ذریعہ ہیں، اور ان کا تجربہ تعلیم کے میدان کو مسلسل مالا مال کر رہا ہے۔ پروفیسر کمار نے پینے کے پانی، ہوا، ماحول جیسی مسائل کو عالمی مسائل قرار دیتے ہوئے ان کے حل کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے خواتین کے مسائل پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
مہمان خصوصی کے طور پر موجود وزیر اعظم میوزیم اور لائبریری کی ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین اور سابق بیوروکریٹ نرپیندر مشرا نے تعلیم کے میدان میں ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی اور پروفیسر جے ایس راجپوت کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کے تجربات سے ہم سب کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔
پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے دیال سنگھ کالج کے پروفیسر سدھیر کمار سنگھ نے کہا کہ سنہ 1600 ء میں ہندوستان کی جی ڈی پی 24% تھی، لیکن کئی وجوہات کی بنا پر یہ کافی کم ہو گئی ہے۔ لیکن ہندوستان میں جس تیزی سے علم، سائنس، تکنیک، اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی ہو رہی ہے، ہمارا ملک 2043 تک دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں سب سے اوپر ہوگا۔
پروفیسر پی این سنگھ نے شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر پروفیسر سرلا راجپوت، یو جی سی کے سابق چیئرمین پروفیسر ڈی پی سنگھ، ڈاکٹر ہریش راوتیلا، پروفیسر احسان الحق، پروفیسر ایس پی سنگھ، پروفیسر چندر موہن نیگی،ارون کمار سنگھ ڈاکٹر منیش کرموار، ڈاکٹر روپییش چوہان، انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے سراج الدین قریشی، کے سریں، ڈاکٹر پی سی ریولو، ڈاکٹر الوک کمار مشرا، ایگنو کی پروفیسر ریتا سنہا، آئی آئی ایم سی کے ڈاکٹر ایم رحمت اللہ، کتاب گھر پبلیکیشن کے راجیو شرما، منوج شرما، سمیت تعلیم کے شعبے سے تعلق رکھنے والے بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔
بھارت ایکسپریس۔