Bharat Express

NEET Exam Controversy

لوک سبھا میں پیپرلیک کے موضوع پر جمعہ کے روز کافی ہنگامہ ہوا۔ اپوزیشن لیڈرراہل گاندھی نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں نیٹ امتحان اورموجودہ پیپرلیک معاملے پر حکومت کے ساتھ مثبت بحث کرنا چاہتا ہے۔ ہم وزیراعظم سے اس موضوع پر بحث کرنے اور طلبا کو وہ احترام دینے کی گزارش کرتے ہیں، وہ جس کے حقدار ہیں۔

کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منوج مشرا نے درخواست گزار کے وکیل آر بسنت سے کہا کہ یہ درخواست ایک کوچنگ سینٹر نے آرٹیکل 32 کے تحت دائر کی ہے۔ اس میں کونسا بنیادی حق شامل ہے؟

دہلی سے ہزاری باغ پہنچی سی بی آئی ٹیم نیٹ پیپرلیک معاملے کی جانچ کررہی ہے۔ سی بی آئی ٹیم گزشتہ تین دنوں سے یہاں اویسس اسکول سے لے کربینک اورکوریئرکمپنی کے دفترتک گہرائی سے جانچ کرنے میں مصروف ہے۔ حراست میں لئے گئے لوگوں کے فون اورلیپ ٹاپ بھی ضبط کئے گئے ہیں۔

پیر کو دہلی شراب گھوٹالہ کیس کے ملزم دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی طرف سے جلد رہائی کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر جلد سماعت کا مطالبہ کیا جائے گا۔ کیجریوال نے اپنی رہائی پر عبوری روک لگانے کے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

آرجے ڈی لیڈرتیجسوی یادونے نیٹ امتحان پیپرلیک معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پیپرلیک کا جوکنگ پن ہے، اس پر کارروائی ہونی چاہئے۔ ملک کی عوام جانتی ہے جب جب بی جے پی کی حکومت آتی ہے، پیپرلیک ہوتا ہے۔

نیٹ پیپرلیک سے متعلق ملک میں زبردست احتجاجی مظاہرہ ہورہا ہے۔ نیٹ کاؤنسلنگ کی شروعات 4 جولائی سے ہونے والی ہے، جس کے بعد داخلے ہوں گے۔

نتیش کمار نے بھی اعتراف کیا کہ اس کی سکندر سے دوستی تھی۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ وہ سوالیہ پرچہ لیک ہونے اور بی پی ایس سی امتحان میں بے ضابتگی کے الزام میں جیل جا چکا ہے۔

کانگریس کے سابق صدراوررکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے پیپرلیک کے معاملے پروزیراعظم نریندرمودی پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم پیپرلیک نہیں روک پا رہے ہیں اورطلبا کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑکیا جا رہا ہے۔

پیپرلیک پر مرکزی وزارت تعلیم ایکشن موڈ میں ہے۔ آج وزارت کی طرف سے واضح الفاظ میں کہا گیا کہ یہ میٹر سی بی آئی کو سونپا گیا ہے۔ جب تک سی بی آئی کی طرف سے رپورٹ نہیں آجاتی، تب تک اس بارے میں کچھ نتیجہ نہیں نکالا جاسکتا۔ طلبا کا مفاد سب سے اہم ہے۔

 سپریم کورٹ میں جسٹس وکرم ناتھ اور ایس وی این بھٹی کی تعطیلاتی بینچ نے این ٹی اے کی طرف سے داخل الگ الگ عرضیوں پر بھی متعلقہ فریق سے جواب مانگا، جس میں کچھ زیرالتوا عرضیوں کو ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔