Bharat Express

Lebanon

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جدوجہد مزید تیزہوگئی ہے۔ اسرائیل کی فوج نے لبنان کے جنوبی اور شمال مشرقی حصے میں زبردست ایئراسٹرائیک کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق، اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے 300 ٹھکانوں کوہدف بنایا ہے۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان اتوار کو شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے جبکہ لبنانی وزیراعظم نجیب میقاتی نے اسرائیلی حملوں میں شدت کے باعث اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تقریباً ایک سال کی جنگ میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے لبنان کے جنوب میں شدید بمباری کی۔

اسرائیلی فوج کے مطابق راکٹوں سے حیفہ کے قریب عمارتوں کو نقصان پہنچا، کئی کاروں میں آگ لگ گئی اور  کم از کم تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔اے ایف پی کےمطابق اسرائیلی فوج نے تازہ بیان میں کہا ہے کہ ’وہ اس وقت لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

اسرائیل کے اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں حزب اللہ کے کمانڈر ابراہیم عقیل اور اس تنظیم کے تقریباً ایک درجن ارکان شامل ہیں۔ حملے کے وقت یہ سب ایک عمارت کے تہہ خانے میں جمع تھے۔ حملے میں متعلقہ عمارت بھی تباہ ہو گئی ہے۔

حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کا کہنا ہے کہ اس ہفتے لبنان اور شام میں اس کے ارکان کے خلاف پیجر اور واکی ٹاکی حملے "تمام سرخ لکیروں" کو عبور کر گئے ہیں اور یہ گروپ جوابی کارروائی کرے گا اور غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل کے خلاف اپنی لڑائی میں حزب اللہ غیرمتزلزل ہے۔

دوسری جانب برطانیہ نے کہا کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 'فوری جنگ بندی' ہونی چاہیے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین پیئر کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکہ 'تناؤ میں ممکنہ اضافے سے خوفزدہ اور فکر مند ہے۔'

لبنان میں حزب اللہ کے زیر استعمال سینکڑوں پیجرز کو اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے اپنے حملے میں تقریباً ایک ہی وقت میں اڑا دیا جس کی وجہ سے اب تک 9 لوگوں کی جان گئی ہے اور قریب 3ہزار لوگ زخمی ہوگئے ہیں ، اس حملے میں ایرانی سفیر کی ایک آنکھ بھی چلی گئی ہے۔

حزب اللہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سلسلہ وار دھماکے منگل کی شام تقریباً 3:30 بجے حزب اللہ کے ارکان اور دیگر افراد کی جانب سے رابطے کے لیے استعمال کیے جانے والے پیجرز میں ہوئے۔

8 اکتوبر 2023 کو لبنان اسرائیل سرحد پر کشیدگی بڑھ گئی۔ حزب اللہ نے ایک روز قبل اسرائیل پر فلسطینی گروپ حماس کے حملے کی حمایت کی تھی۔ اس کے بعد اسرائیل کی جانب راکٹ فائر کیے گئے۔ اس کے بعد اسرائیل نے جنوب مشرقی لبنان کی جانب شدید گولہ باری شروع کر دی۔

اسرائیل پر حملے کے حوالے سے حزب اللہ کی جانب سے بھی بیان سامنے آیا ہے۔ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیل پر 320 سے زیادہ راکٹ فائر کیے ہیں۔ تاہم اسرائیل کی جانب سے اب تک 150 راکٹ داغے جانے کی تصدیق ہو چکی ہے۔